Wednesday, December 31, 2014

موٹاپے کا حیرت انگیز علاج

جس طرح کینسر جدید دور کا ایک خطرناک اور مہلک مرض ہے۔ اسی طرح موٹاپا بھی اس دور کا ایک لا علاج اور اگر لاعلاج نہیں تو عسیر العلاج مرض ضروری ہے۔ اس ضمن میں یورپ کے سلمنگ سنٹر جو کہ اب پاکستان کے تمام شہروں میں رواج پا چکے ہیں یہ سنٹر ورزشوں کے ساتھ ساتھ کھانے کی ادویات بھی استعمال کراتے ہیں جس سے انسان موٹاپے میں کم لیکن امراض کا گڑھ بن جاتا ہے۔ لیکن جب تک یہ طریقہ استعمال کرتا ہے تندرست رہتا ہے اور جب یہ طریقہ چھوڑ دیتا ہے بیماری پھر غالب ہو جاتی ہے۔

مشاہداتی زندگی میں ایسے مریض کو ایک نہیں ہزاروں کی تعداد میں دیکھنے کا موقع ملا ہے جو بہت زیادہ فربہ اور موٹے تھے۔ علاج کے طور پر ورزش اور کچھ کھانے کی ادویات استعمال کیں اور اس بات سے وہ خود حیران ہوئے اور ان کو دیکھنے والے بھی کہ جب انہوں نے وہ دوا استعمال کی تو لاجواب فائدہ نمودار ہوا لیکن کچھ عرصے بعد واپس اسی کیفیت میں آگئے۔ ذیل میں ایک ایسا کم خرچ اور سہل الحصول اور بالا نشین نسخہ پیش ہے امید ہے کہ آپ اس کی قدر فرمائیں گے۔

نسخہ
لاکھ عمدہ 50 گرام
زیرہ سیاہ 50 گرام
کلونجی 50 گرام

تمام ادویات کو کوٹ پیس کر سفوف تیار کریں اور بڑے سائز کے کیپسول بھرلیں دو سے ایک کیپسول ایک وقت میں پانی کے ہمراہ کھانے سے قبل دن میں دو بار استعمال کریں۔ انشاءاللہ یقینی فوائد نمودار ہوں گے ایک بہت ہی زیادہ موٹی خاتون نے جو کہ اب چلنے پھرنے سے بھی عاجز آچکی تھی۔ جب یہی نسخہ استعمال کیا چونکہ ہر علاج سے تنگ تھی اور لئے یہ نسخہ مستقل استعمال کیا اور استعمال کرنے کے بعد جب اپنا وزن کیا تو سترہ پاؤنڈ وزن صرف ڈیڑھ ماہ کے عرصے کے دوران کم ہوا۔ ۔ ۔ ۔ اور ساتھ “تین چیزیں“ استعمال نہ کی جائے۔ (کلونجی کے کرشمات)

یعنی چاول، چینی اور چکنائی یہ وہ چیزیں ہیں جو انسان کو فربہ اور غیر ضروری موٹاپا دیتی ہیں۔
مکمل تحریر >>

پاکستان: دنیا کی سب سے بھاری مچھلی دریافت

 
صوبہ بلوچستان کے ضلع اورماڑا کے ایک سمندر سے ماہی گیروں نے ایسی مچھلی دریافت کی ہے جو اس سے قبل کبھی پاکستانی سمندروں میں نہیں دیکھی گئی- یہ مچھلی ماہی گیروں کی معمول کی سرگرمیوں کے دوران دریافت ہوئی
اس سن فش نامی مچھلی کا شمار دنیا کی سب سے بھاری مچھلیوں میں ہوتا ہے- اس مچھلی کی لمبائی 1.8 میٹر تھی جبکہ اس کا وزن تقریباً 450 کلو گرام تھا۔

ماہی گیروں نے مچھلی کے جال میں آنے کے 20 منٹ بعد ہی اس نایاب نسل کی افزائش کے لیے اسے واپس سمندر کے حوالے کر دیا۔۔۔
مکمل تحریر >>

کیا آپ کو معلوم ہے انٹرنیٹ کو 14لوگ 7چابیوں کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں


سان فرانسسکو (نیوز ڈیسک) دنیا کے تقریباً 200 ممالک میں پھیلے انٹرنیٹ کو روزانہ اربوں انسان استعمال کرتے ہیں لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس محیر العقول نیٹ ورک کا اصل کنٹرول کس کے پاس ہے۔ اخبار ”گارڈین“ کے صحافی جیمز بال کے ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کو بھی کسی عام اثاثے کی طرح چابیوں سے محفوظ بنایا گیا ہے اور اس کا کنٹرول انہی ہاتھوں میں ہے جن میں اس کی چابیاں ہیں۔ یہ چابیاں کس کے پاس ہیں؟ دراصل ان کی ملکیت ایک ادارے کے پاس ہے جس کا نام ”انٹرنیٹ کارپوریشن فار اسائنڈ نیمز (ICANN) “ہے اور ادارے نے انٹرنیٹ کی سات چابیاں سات مختلف افراد کے حوالے کر رکھی ہیں۔ مزید سات افراد ان کے بیک اپ کے طور پر متعین کئے گئے ہیں اور یوں دنیا میں صرف 14 لوگ ایسے ہیں جن کے ہاتھ میں اربوں لوگوں کے زیر استعمال انٹرنیٹ ہے۔ اس ادارے کے ذمہ ویب سائٹوں کے ہندسی ایڈریس کو لفظی ایڈریس سے منسلک کرکے محفوظ ترین کمپیوٹروں پر حفاظت سے رکھنا ہے۔ دنیا بھر کی ویب سائٹوں کے ایڈریس سات مختلف جگہوں پر محفوظ کئے گئے ہیں اور ہر جگہ کی چابی ایک منتخب فرد کے پاس ہے۔ یہ افراد ہر سال ایک انتہائی خفیہ مقام پر ملاقات کرکے پاس ورڈ تبدیل کرتے ہیں اور پھر ساتوں کمپیوٹروں کےلئے سال بھر نئے پاس ورڈ استعمال ہوتے ہیں۔ خصوصی مقام پر کئی تالوں کے اندر رکھے گئے کمپیوٹروں کو خفیہ چابیوں کے بغیر کھولنا ممکن نہیں۔ انٹرنیٹ کو چابیوں کے ساتھ محفوظ بنانے کا عمل 2010ءسے جاری ہے

مکمل تحریر >>

2025ء کی دنیا کی ایک جھلک سائنس نے دکھا دی



نیویارک (نیوز ڈیسک) پچھلی چند دہائیوں میں سائنس نے جس رفتار سے ترقی کی ہے وہ حیرت انگیز ہے اورامیدکی جاسکتی ہے کہ آنے والی دہائی میں یہ رفتار اس قدر تیز ہوگی کہ 2025ءمیں دنیا کی شکل بالکل تبدیل ہوچکی ہوگی۔ سائنسدانوں نے آج سے 10سال بعد کی دنیا کا نقشہ کچھ یوں پیش کیا ہے۔ -1 کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ 2025ءتک نیورو سائنس اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی اس قدر ترقی کرجائے گی کہ انسانی دماغ کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی اور قدرتی اور مصنوعی اعضاءکے امتزاج والے انسان وجود میں آجائیں گے جنہیں ہیومن 2.2 اور ہیومن 3.0 کا نام دیا جارہا ہے۔ -2 آنے والے 10 سال میں دنیا کے تقریباً 25 ممالک تیز رفتار ترین ملک میں مدغم ہوجائیں گے اور دنیا پر بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا غلبہ ہوگا۔ -3 دنیا کا مالی نظام موجود کرنسی کی بجائے ڈیجیٹل کرنسی استعمال کی بجائے ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرے گا اور عام افراد ملکی کی بجائے علاقائی اور بین الاقوامی سطح تک مالی نظام سے منسلک ہوجائیں گے۔ -4 دماغ کو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی حقیقی شکل اختیار کرلے گی اور لوگ اپنی یادداشت اور دماغی ساخت کو انٹرنیٹ پر محفوظ کرسکیں گے تاکہ جسمانی موت کے بعد بھی زندہ رہ سکیں۔ -5 حقیقی زندگی اور ورچوئل رئیلٹی گڈمڈ ہوجائیں گی، مثلاً آپ کسی ریسٹورنٹ میں جانے سے پہلے ان کے کھانوں کی خوشبو اور ذائقے کو اپنے کمپیوٹر کے ذریعے محسوس کرسکیں گے۔ -6 روبوٹ عام زندگی کا حصہ بناجائیں گے اور ان کا استعمال سرجری، سیکیورٹی اور کاروبار میں کیا جائے گا جبکہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاریں بھی عام ہوجائیں گی۔ -7 کمپیوٹروں کی مصنوعی ذہانت اس قدر زیادہ ہوجائے گی کہ وہ ہماری پسند ناپسند سے آگاہ ہوجائیں گے اور اس کے مطابق میوزک، فلمیں اور معلومات خود ہی اکٹھی کرتے رہیں گے۔ -8 دس سال بعد انٹرنیٹ کی شکل بھی بدل چکی ہوگی اور کمپیوٹروں اور موبائل فونز کے علاوہ گاڑیاں، ٹی وی، فریج، سٹریٹ لائٹیں غرضیکہ ہر طرح کی مشینیں انٹرنیٹ سے منسلک ہوچکی ہوں گی۔
مکمل تحریر >>

بھارتی فوج کی ورکنگ باﺅنڈری پر فائرنگ ،پاک فوج کی جوابی فائرنگ پر بھارتی بندوقیں خاموش


لاہور(مانیڑنگ ڈیسک)بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ورکنگ باﺅنڈری پر ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے ۔رینجرز ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی جانب ایک بار پھر شکر گڑھ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں پاکستان رینجرز نے جوابی فائرنگ کی تو بھارتی بندوقیں خاموش ہو گئیں ۔ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی جانب سے گزشتہ رات سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور پاکستانی رینجرز بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے ۔
مکمل تحریر >>

Tuesday, December 30, 2014

شہزادیاں

شہزادی تو شہزادی ہی ہوتی ہے، اب وہ محل میں پیدا ہو یا جھونپڑی میں۔ حسن محلوں کا محتاج ہر گز نہیں ورنہ تو حسین لڑکیاں صرف محلوں میں ہی پیدا ہوا کرتیں۔ شہزادی بھی پیدا ہو گئی، ایک معمولی گھرانے میں۔ اُس پورے محلے والوں نے اپنی زندگیوں کی قسم کھا کر کہا کہ اتنی حسین بچی زندگی بھر میں کبھی کہیں دیکھی نہ تھی، نہ جھونپڑیوں میں، نہ محلوں میں۔

جوان ہوتی گئی تو مانو کہ حسن کو چار چاند لگتے چلے گئے، اور ہر گزرتے برس کے ساتھ یہ چار چاند پہلے سے بھی زیادہ غضب ڈھاتے جا رہے تھے۔ گھر والوں کا بس نہ چلتا تھا کہ اُسے دُنیا کی نظروں سے کہیں دور لے جائیں اور صرف پھولوں اور کلیوں کے بیچ اُس کی پرورش کریں، پر کہاں خواہشیں اور کہاں زمانے کے سرد و گرم۔ حقیقت اُن کا منہ چڑاتی رہی-

سفید رنگت، سفید ایال، اور سفید برف جیسی دُم، طاقتور تیز رفتار براق گھوڑا کان کھڑے کئے بگٹٹ بھاگتا ہوا، اور سوار مشاقی سے اُسے رانوں میں دبائے عبا کی اُڑان سے بے خبر صرف اور صرف اُسی پر نظریں جمائے قریب آتا جا رہا تھا۔ جیسے ہی گھوڑا شہزادی کے قریب پہنچا سوار نے نیچے جھکتے ہوئے ایک ہاتھ اُس کی کمر میں ڈال دیا اور اُسے اُچک لیا، پھر بڑی احتیاط کے ساتھ گھوڑے پر اپنے آگے بٹھا لیا۔

ماں کے جھنجھوڑنے پر ہی وہ اُٹھی تھی اور بُرا سا منہ بنا کر انگڑائی لی تھی۔ ماں نے ایک دم اُسے اوڑھنی سے جیسے لپیٹ ہی دیا، شائد وہ خود کو ایسا کر کے اُس حقیقت سے آنکھیں چُرانا چاہتی تھی کہ بیٹی اب جوانی کی اُس حد میں داخل ہو چُکی ہے جہاں اب قابو سے باہر ہوئی کہ تب ہوئی۔

’’ ماں چھُٹی والے دن تو سو لینے دیا کرو‘‘ بیزاری سے اُٹھتے ہوئے شہزادی نے کہا تھا، اتنا اچھا سپنا جو دیکھ رہی تھی۔

’’ چلو جلدی سے کوٹھی میں جاؤ، اُن کے مہمان آنے والے ہیں ایک دو دن میں، کُچھ ہاتھ بٹاؤ، کتنے احسان ہیں ہم پر مسز شیرازی کے‘‘۔ اور یہ بات تھی بھی سچ کیونکہ شہزادی کے ابا کے ایک حادثہ کا شکار ہو جانے کے بعد وہ مسز شیرازی ہی تھیں جنہوں نے اس بے آسرا خاندان کو سہارا دیا تھا اور کوٹھی کے پیچھے بنے کوارٹر میں جو پائیں باغ کے کونے پر واقع تھا، وہاں ماں بیٹی اور نانی کو رہنے کی اجازت دے دی تھی کہ اب ان کے گھر میں کوئی بھی مرد زندہ نہیں بچا تھا۔

شہزادی نے جلدی جلدی منہ پر پانی کے چھینٹے مارے اور کوٹھی کی جانب قدم بڑھائے، شہلا جو کہ مسز شیرازی کی بیٹی تھی اُسے دیکھتے ہی خوش ہو گئی، دیکھو شہزادی میں کیسی لگ رہی ہوں؟ عام شکل پر بھی عمدہ لباس زیب تن کر لیا جائے تو لڑکیاں شہزادی ہی لگتی ہیں۔ ’’ بالکُل شاہ ذادی لگ رہی ہیں‘‘ شہزادی نے کہا تھا۔ پھر شہلا نے ایک کے بعد ایک کوئی چھ سات جوڑے باری باری پہن کر اُسے دکھائے تھے اور پھر دو تین گھنٹوں میں ایک جوڑے پر اتفاق ہو ہی گیا جس میں شہلا زیادہ حسین لگ رہی تھی۔ کسی کام میں ہاتھ بٹانے کی نوبت ہی نہ آئی تھی کہ آتے ساتھ ہی شہلا نے گھیر لیا تھا۔ مسز شیرازی نے خاموشی سے سارے کام خدامہ سے کروا لیئے تھے۔

نانی کے ساتھ اُن کا ہاتھ پکڑ کر بازار میں چلتے وہ خوابوں کا شہزادہ اُسے نظر آ ہی گیا، وہی سفید براق گھوڑا اور اُس پر بیٹھا کڑیل جوان جو کسی بھی شاہ ذادے سے کم نہیں لگ رہا تھا، سیاہ گھنگھریالے، چھوٹے چھوٹے بال، کثرتی جسم مانو جس میں بجلیاں بھری ہوتی ہیں، صرف لباس پولیس کا پہنے ہوئے تھا۔ نگاہیں ملیں اور بہت کُچھ کہہ گئیں، نانی اس گُفتگُو سے بے خبر سبزی والے سے بھاؤ تاؤ کرتی رہیں۔

اُسے پتہ بھی نہ چلا تھا کہ وہ جوان اُس کا خاموشی سے پیچھا کرتا ہوا گھر تک آ گیا تھا، اور ایسا کرنے کیلئے نہ جانے کہاں چھوڑ آیا تھا گھوڑے کو۔ وہ تو نانی کو اندر چھوڑ کر شہلا سے ملنے جا رہی تھی جس کا پیغام اُسے ماں نے دیا تھا۔ ابھی وہ باہر نکلی ہی تھی کہ سامنے نظر پڑی، وہ اپنی تمام تر وجاہت کے ساتھ وردی میں ملبوس کھڑا تھا، مُسکُراہٹ کا تبادلہ ہوا ہی تھا کہ اُس کے کانوں میں شہلا کی آواز آئی جو اُس کا انتظار کرتے کرتے وہیں چلی آئی تھی، وہ اُسی جوڑے میں ملبوس تھی جسے اُن دونوں نے مل کر فائنل کیا تھا محمانوں کی آمد پر پہننے کو، سپاہی کو دیکھ کر شہلا ٹھٹھک گئی۔ وہ بھی کُچھ پریشان سا وہاں سے چلا گیا۔
’’ کیا ہوا شہلا ‘‘ شہزادی نے پوچھا تھا
’’ کُچھ نہیں، بس وہ مہمان یوں ہی تھے، ایسے ہی اتنی تیاری کی، یہی تمہیں بتانا تھا‘‘ اور شہزادی سمجھ گئی کہ آنے والا اُسے ایک آنکھ نہ بھایا تھا۔

دن پر دن گزرتے گئے شہزادی اُس بازار کے کئی چکر بھی لگا آئی پر وہ ملا نہیں، زندگی اپنی ڈگر پہ چلتی رہی۔

پھر ایک دن اُس نے سُنا کہ شہلا کی شادی طے ہو گئی ہے، سبھی گھر والوں کے ساتھ وہ بھی مبارکباد دینے گئی مسز شیرازی اور شہلا کو۔ وہاں پتہ چلا کہ جھٹ پٹ بیاہ کا معاملہ ہے ، کیونکہ دُلہا کے گھر والوں کو جلدی ہے۔ شہلا بے حد خوش تھی، ایسی کہ جیسے دُنیا جہاں کی دولت اُس نے پا لی ہو۔

پھر وہ دن بھی آ پہنچا کہ بارات آنے کا غُلغُلہ بُلند ہوا اور لڑکیاں شہزادی سمیت دُلہا کو دیکھنے بالکونی میں بھاگ کر کھڑی ہو گئیں، سبھی نے دُلہا کو دیکھتے ہی چیخیں ماری تھیں خوشی سے، لیکن شہزادی تو بیہوش ہی ہو گئی، اُسے جلدی سے وہاں سے اُٹھوا کر اُس کے گھر لے جایا گیا، جہاں نانی نے اُس کا سر گود میں رکھا اور پانی کے چھینٹے مارے، ماں گھبراہٹ میں کبھی پاؤں دباتیں اور کبھی سینے پر ہاتھ پھیرتیں۔ آخر اُسے ہوش آ ہی گیا

’’ کیا ہوا شہزادی تُمہیں؟ ‘‘ نانی نے فورا ہی سوال داغا تھا

’’ نانی مجھے شہزادی نہ کہا کریں، شہزادیاں صورت سے نہیں، بخت سے ہوتی ہیں‘‘ اُس نے کہا اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی
مکمل تحریر >>

تھوڑا سا دہی ذیابیطس سے محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق

لندن

وسیع پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر روز دہی کا ایک چھوٹا سا حصہ کھانا ذیابیطس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ سے منسلک محققیقین نے بتایا کہ ہر روز 28گرام یعنی دن میں ایک بار دہی کے ایک چھوٹے پیالے میں ایک چوتھائی مقدار دہی کھانا شوگر کی بیماری پیدا ہونےکےخطرے کو تقریبا 20 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔

‘جرنل بی ایم سی میڈیسن’ میں شائع ہونے والی تحقیق میں ایک صحت مند غذا کے حصے کے طور پر دہی کی اہمیت پر روشنی ڈالی گی ہے۔

یہ سائنسی شواہد ایک طویل دورانیے کے طبی جائزے کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ہیں جس میں محققین نے مطالعے میں 149000 صحت مند افراد کی میڈیکل ہسٹری اور طرز ِزندگی کا مطالعہ کیا ہے اور انہی اعداد و شمار اور معلومات کی بنیاد پر محققین کو دہی کا باقاعدگی سے استعمال اور ذیایطس ٹائپ 2 کے کم خطرے کے درمیان واضح تعلق نظر آیا ہے۔

محققین نے مطالعے کے آغاز سے اختتام تک شرکاء کی غذائی عادات کا ریکارڈ محفوظ کیا۔

مطالعے کےتمام شرکا تجزیہ شروع ہونے کے وقت ذیابیطس کے مریض نہیں تھے لیکن تحقیق کےاختتام تک 15,156 لوگوں میں یہ بیماری موجود تھی تاہم ان کی غذائی عادتوں کے تجزیہ سے پتا چلا کہ ان کی خوراک میں شامل تمام ڈیری مصنوعات کا ذیابیطس کےخطرے کی کمی پر کوئی کردار نہیں تھا۔

اس نتیجے کے بعد تجزیہ کاروں نے ڈیری مصنوعات دودھ، اسکیمڈ ملک، پنیر اور دہی کی انفرادی کھپت کے اثرات کو دائمی امراض کے خطرے مثلا ان کی عمر، بی ایم آئی (قد کے لحاظ سے وزن کی پیمائش) اور غذائی عوامل کے ساتھ ملا کر دیکھا تو پتا چلا کہ دودھ اور زیادہ چکنائی والی چیزوں مثلا پنیر کے انفرادی استعمال کا ذیابیطس کے خطرے کی کمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

محققین کے مطابق ذیابیطس سے بچاؤ کا تعلق صرف دہی کھانے کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔

نتائج کی تصدیق کے لیے محققین نے ایک میٹا تجزیہ شروع کیا جس میں 2013 مارچ تک شائع ہونے والے مطالعوں کے اعداد و شمار اور مطالعے کےنتائج کو استعمال کرتے ہوئے ڈیری مصنوعات اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درمیان تعلق جاننے کے لیے تحقیقات شروع کیں۔

محققین نے کہا کہ اس بار نتائج بہت واضح تھے یعنی لگ بھگ 5 لاکھ افراد کی روزمرہ کھانے پینے کی تفصیلات کا تجزیہ کرنے سے یہ واضح ہو گیا کہ ہر روز صرف 28 گرام دہی کھانے سے ذیابیطس بیماری پیدا ہونے کے خطرے کو 18 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے ۔

معلوم ہوا کہ پچھلے مطالعوں میں بھی کیلشئیم، میگنیشیم اورڈیری مصنوعات سے حاصل ہونے والی چکنائی کے صحت مند اثرات کو ذیابیطس ٹاپ ٹو بیماری کے خطرے کی کم شرح کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا ۔

دہی دودھ کی ایک خمیر شدہ شکل ہے دہی کی سب سے بڑی خصوصیت صحت بخش بیکٹیریا کی وہ بہتات ہے جو اس میں پائی جاتی ہے یہ ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جسم کو زہریلے اور خطرناک مواد سے پاک کرتا ہے۔

محققین نے کہا کہ دہی میں پایا جانے والا بیکٹیریا پروبائیوٹک کے استعمال کو معمول بنانے سے قوت ِمدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں میں فیٹی پروفائل اور اینٹی آکسیڈنٹ کی حیثیت کو بہتر بناتا ہے۔

مطالعے کے سنیئر محقق فرینک ہو نے کہا کہ ہمارے مطالعے میں زیادہ مقدار میں دہی کھانے کا ذیابیطس کے کم خطرے کے ساتھ گہرا تعلق ظاہر ہوا ہے لیکن ڈیری مصنوعات کی کل کھپت کے ساتھ ذی بیطس ٹائپ 2 سے تحفظ کے بارے میں شواہد حاصل نہیں ہوئے ہیں۔

محقق پروفیسر فرینک ہو نے تجویز پیش کرتے ہوے کہا کہ، ”دہی کو ایک صحت مند غذائی پیٹرن میں شامل کر لینا چاہیئے”۔

دودھ سے دہی بنانے کا رواج لگ بھگ تیس ہزار سال قبل مسیح میں مصریوں کے زمانے میں رائج ہوا۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ دہی فراعنہ ِمصر کے دستر خوان پر دہی عمدہ غذا کے طور پر رکھا جاتا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ دہی کو ‘یوگرٹ’ نام ترکیوں نے دیا تھا جس کے بعد سب سے زیادہ مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ دہی وسط ایشیا کے لوگوں کی ایجاد ہے اور اس سلسلے میں ایک واقعہ سے پتا چلتا ہے کہ ہندوستانی شہنشاہ اکبر کے باورچی سوسوں کے بیج اور دار چینی سے دہی کے ذائقے کو دوبالا کرتے تھے۔ تاریخ دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہی کا استعمال فرانسسی طبی تاریخ میں بھی پایا جاتا ہے حتٰی کے 1900 صدی روسی سلطنت، وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، جنوب مغربی یورپ، مرکزی یورپ اور ہندوستان میں دہی کا استعمال عام ہو گیا تھا۔
مکمل تحریر >>

ناشتے سے پہلے 12 گھنٹے کا روزہ وزن کم کرتا ہے: تحقیق

لندن
 
ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے آدھے دن کا کھانا پینا اور باقی آدھے دن کا روزہ آپ کے وزن کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔

ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ ایسے لوگ جو ڈائٹنگ کرکے وزن گھٹانے کی امید کرتے ہیں انھیں چاہیےکہ وہ اپنے دن بھر کی کیلوریز کا حساب کتاب رکھنے کےساتھ ساتھ گھڑی کی سوئیوں پر بھی نظریں رکھا کریں کیونکہ شام ڈھلنے کے بعد کھانا وزن میں اضافہ کر سکتا ہے۔

امریکی محققین کے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ ہر روز آدھے دن یا محدود گھنٹوں کے اندر کھانا ہمارے جسم میں چربی جلانے کے قدرتی نظام کو آن کرنے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

محققین کے مطابق سائنسی شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ دن کے 12 گھنٹوں کے اندر کھانا پینا ختم کر لینا، مثلاً صبح 8 بجے سے شام 8 بجے کے درمیان کھانا اور باقی 12 گھنٹوں میں بھوکا رہنے کا جسمانی چربی پر بڑا اثر پڑتا ہے۔

‘سالک انسٹیٹیوٹ’ سے منسلک تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ساچی ڈینینڈا پانڈا کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کا نتیجہ ان پچھلے مطالعوں کےنتائج کی توثیق کرتا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ رات میں دیر سے کھانا وزن میں اضافے کا ایک سبب ہے۔

مطالعے کی مصنف امینڈین چائے نے کہا ہے کہ ہمارے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے چوبیس گھنٹوں میں سے 12 گھنٹے کے لیے بھوکا رہنا وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت اہم ہے۔ اسی طرح مطالعے میں یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ بارہ گھنٹے بھوکا رہنا کولیسٹرول، ذیابیطس اور موٹاپے سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔

چوہوں پر کئے جانے والے اس مطالعے میں سائنس دانوں نے 400 نارمل اور فربہ چوہوں پرتجربہ کیا ہے جنھیں مختلف اقسام کی ڈائیٹ محدود مدت تک کھلائی گئی تھی۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ ایسے چوہے جنھیں زیادہ مرغن غذا دن کے 9 سے 12 گھنٹوں کے درمیان کھلائی گئی تھی وہ ان چوہوں کے مقابلے میں زیادہ چست اور دبلے ہوگئے جنھیں دن بھر آزادانہ کھانا کھانے کی اجازت تھی۔ جبکہ دونوں گروپ کی خوراک میں کیلیوریز کی تعداد یکساں تھی۔ تاہم یہ نتیجہ اس وقت بھی تبدیل نہیں ہوا جب محدود گھنٹوں میں کھانے والے چوہوں کے گروپ کو زیادہ میٹھی چیزیں کھلائی گئیں۔

اس تجربے میں جب محدود گھنٹوں میں کھانے والے چوہوں کو ہفتے کے آخری دو دن میں ان کی مرضی سے سب کچھ کھانے دیا گیا تو بھی ان چوہوں کے وزن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر رہا۔

پرفیسر پانڈا کے لیبارٹری کی معاون محقق چائے نے کہا کہ ان دنوں لوگوں کو سب سے زیادہ مشورہ صحت مند غذا کھانے کا دیا جاتا ہے لیکن بہت سے لوگ صحت مندا غذا تک رسائی حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ لہذا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا بغیر صحت مند غذا کے ساتھ بھی ایسے لوگ محدود گھنٹوں میں کھانے کی مشق سے کوئی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔

پروفیسر چائے کے مطابق حقیقت یہ تھی کہ آدھے دن بھوکا رہنے کی ڈائیٹ کے اثرات ہر قسم کی خوراک کے ساتھ تھے۔ بلکہ تعجب کی بات یہ تھی کہ ہفتے کے آخری دو دنوں میں رات میں جی بھر کر کھانے کے باوجود اس فارمولا ڈائیٹ کے اثرات ضائع نہیں ہوئے۔ یہ نتیجہ بتاتا ہے کہ پورے ہفتے میں صرف ویک اینڈ پر رات کا کھانا اتنا نقصان نہیں پہنچاتا لیکن ہر روز رات میں دیر سے کھانا جسم کے میٹا بولزم (جسم کے تحول) کو نقصان پہنچاتا ہے۔

تجربے کے اگلے مرحلے میں جب فربہ چوہوں کو محدود مدت میں کھانے کا پابند کیا گیا تو انھوں نے چند ہی دن میں 5 فیصد وزن کم کر لیا اور مطالعے کے اختتام 38پر ہفتوں میں ان کا وزن 25 فیصد کم ہو گیا۔

سائنسی رسالے ‘ جرنل سیل میٹا بولزم’ میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتا چلاکہ صحت مند غذا کھانے والے چوہوں کےگروپ کا اگرچہ اس ڈائیٹ کی وجہ سے وزن کم نہیں ہوا لیکن ان کے پٹھوں کے وزن میں اضافہ ہوا۔ بقول پروفیسر پانڈا یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں تھی کہ نارمل ڈائیٹ کھانے والے چوہوں کا وزن کم نہیں ہوا تھا لیکن ان کی جسمانی ساخت پر اس کا اثر پڑا تھا۔
مکمل تحریر >>

ورزش سے انسانی ’ڈی این اے‘ میں تبدیلی ممکن: تحقیق

واشنگٹن: سٹاک ہوم کے کیرولینسکا انسٹی ٹیوٹ سے منسلک سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ورزش سے نہ صرف صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، بلکہ اس سے انسان کا ڈی این اے بھی بدلا جا سکتا ہے۔
اس سے پہلے ماضی میں کئی تحقیقوں میں یہ امر سامنے آیا تھا کہ مختلف ڈائیٹس اور کیمیکلز کی وجہ سے ہمارے جسم میں موجود جینز ہمارے جسم کو جو بائیو کیمیکل سگنلز بھیجتے اور وصول کرتے ہیں، ان میں فرق پڑسکتا ہے۔ لیکن، اس سے پہلے، اس عمل کا تعلق ورزش کرنے سے نہیں جوڑا گیا تھا۔

سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے ورزش کرنے والے 23 نوجوان اور صحتمند مرد و خواتین سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔

ان تمام افراد نے لگاتار تین ماہ تک ورزش کی۔ تین ماہ کے بعد، ان افراد سے اکٹھے کیے گئے ڈی این اے کا جائزہ لیا گیا تو اس میں تبدیلی نوٹ کی گئی۔

سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ انسانی جسم میں ورزش کی وجہ سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بہت حد تک توانائی اور انسولین سے متعلق جینز سے براہ ِراست تعلق ظاہر ہوا۔

سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ روزانہ ورزش سے نہ صرف صحت بہتر ہوتی ہے، بلکہ انسان کے جینز میں بھی بہتری آتی ہے۔
مکمل تحریر >>

Monday, December 29, 2014

سعید اجمل کو پابندی کے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہیئے : شعیب اختر

 
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق پاکستانی بائؤلرشعیب اختر نے آئی سی سی کی جانب سے سعید اجمل پر پابندی لگائے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چاہیئے کہ وہ پابندی کے خلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں قانونی چارہ جوئی کا حق استعمال کریں۔اگر سعید اجمل اپنا یہ حق استعمال کرتے ہیں تو پوری امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔
 
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے شعیب اختر کا کہنا تھا سعید اجمل کے بولنگ ایکشن میں ان کی جسامت کا عمل دخل بہت زیادہ ہے۔ان کے جسم کی بناوٹ کے مطابق ان کا بولنگ ایکشن بالکل درست ہے ۔اگر وہ قانون کا سہارا لیتے ہیں اور میڈیکل ٹیسٹ کروا لیں تو وہ اس کیس کو با آسانی جیت سکتے ہیں ۔شعیب اختر کا کہنا تھا کہ سعید اجمل پاکستان کے بہترین باؤلرز میں سے ایک ہیں اور ورلڈ کپ 2015ء میں ان کی غیر موجودگی پاکستان کے لیے نقصان کا باعث ہے
مکمل تحریر >>

تین شادیاں ناکام ہونے کے بعد سعودی شخص نے چوتھی شادی کے لیے عجیب و غریب شرط رکھ دی

 
 
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) بیٹی کے والدین کو عموماً لالچی اور زیادہ جہیز کے خواہشمند مردوں کی وجہ سے تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ایک سعودی شخص نے ہونے والے سسر کے سامنے ایسی شرط رکھ دی جو اس نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔ اخبار ”الوطن“ کے مطابق صوبہ جازان سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کو ان کے ہونے والے داماد نے بتایا کہ ان کی واحد شرط یہ ہے کہ اگر کبھی دلہن طلاق لینے کافیصلہ کر ے تو پہلے وہ 5 لاکھ ریال ادا کرے گی اور پھر ہی اسے طلاق دی جائے گی۔

یہ شرط سن کر لڑکی کے والد سخت سیخ پا ہوئے لیکن لڑکی نے شادی کیلئے رضامندی ظاہر کر دی۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے دولہے کی شرط کا پس منظر جاننے کے بعد رضامندی ظاہر کی۔ دولہے کا کہنا تھا کہ اس کی تین بیویاں اسے چھوڑ چکی تھیں اور اب وہ ایک پختہ تعلق استوار کرنا چاہتا تھا اور انتہائی سنجیدگی سے گھر بسانا چاہتا تھا اس لئے دلہن کیلئے یہ شرط رکھ دی تاکہ وہ طلاق لینے سے پہلے دس دفعہ سوچے۔ اطلاعات کے مطابق شادی باقاعدہ طور پر طے پا چکی ہے تاہم حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
مکمل تحریر >>

Sunday, December 28, 2014

فاتح سندھ محمد بن قاسم کے قابلِ فخر کارنامے





محمد بن قاسم کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں-کون کہہ سکتا تھا کہ 17 سال کا یہ نوجوان وہ کر جائے گا جو بڑے بڑے حکمران نہ کر سکے اور اس کا دور برصغیر کا ایک روشن باب بن جائے گا-محمد بن قاسم ایک عظیم عمیاد جنرل تھا جس نے صرف 17 سال کی عمر میں سندھ اور پنجاب کے وہ علاقے فتح کیے جو دریائے سندھ کے کنارے واقع تھے اور اب سرزمینِ پاکستان کا حصہ ہیں- سندھ اور پنجاب کی فتح سے جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کی حکومت کا ایک نیا دور شروع ہوا تھا اور آج صوبہ سندھ بابِ اسلام کے نام سے پہچانا جاتا ہے-

محمد بن قاسم عرب کے شہر طائف میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے- طائف قبیلے کے Thaqafi قبیلے سے تعلق رکھنے والے قاسم بن یوسف٬ محمد بن قاسم کے والد تھے اور ان کا انتقال محمد بن قاسم کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا- ان کے بعد محمد بن قاسم کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ان کی والدہ پر آن پڑی- عمیاد کے گورنر الحجاج ابن یوسف محمد بن قاسم کے چچا تھے- انہوں نے محمد بن قاسم کی جنگ اور نظامِ حکومت کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی- حجاج بن یوسف کی سرپرستی میں محمد بن قاسم کو فارس کا گورنر بنایا گیا اور وہ ایک بغاوت کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے



فاتحِ سندھ
یہ اس وقت کا ذکر ہے جب مسلمان تاجروں کا Ceylon میں انتقال ہوگیا تھا اور Ceylon کے حکمران نے ان کی بیوہ عورتوں اور یتیموں کو سمندر کے راستے بغداد بھیج دیا تھا- Ceylon کے بادشاہ نے حجاج بن یوسف کے لیے بیش قیمت تحائف بھی بھجوائے- دیبل کی بندرگاہ پر ہندوں قزاقوں نے سمندری قافلے کو لوٹ لیا اور عورتوں کو بچوں سمیت قیدی بنا لیا- جب اس واقعے کی خبر حجاج بن یوسف کو ہوئی تو اس نے راجہ داہر سے مسلمان قیدیوں کو رہائی٬ لوٹے ہوئے مال کی واپسی اور مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا- راجہ داہر نے جواب دیا کہ بحری قزاقوں پر اس کا حکم نہیں چلتا- اس جواب کے حجاج نے سندھ پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا- حجاج بن یوسف کے پہلے دو بھیجے جانے والے لشکروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا- اس کے بعد حجاج بن یوسف نے فیصلہ کیا کہ راجہ داہر جو قزاقوں کی سرپرستی کر رہا تھا٬ پر جارحانہ حملہ کرے گا- اس حملے کی اصل وجہ راجہ داہر کی غیر منصفانہ پالیسیاں تھیں-

جب محمد بن قاسم نے دیبل پر حملہ کیا تو اس وقت راجہ داہر سندھ کے دارالحکومت الور (نواب شاہ) سے میں تھا جو کہ دیبل سے 500 کلومیٹر کی دوری پر تھا- دیبل اس وقت گورنر کی زیرِ سرپرستی تھا اور وہاں چار سے چھ ہزار راجپوت اور چند ہزار برہمن سپاہیوں کی ایک فوج موجود تھی- اور اسی وجہ سے راجہ داہر نے دفاع کے لیے اس جانب فوراً کوچ نہ کیا- ایک نوجوان حملہ آور اس وقت حجاج بن یوسف سے قریبی تعلق رکھے ہوئے تھا اور ہر چھوٹی بڑی بات میں مشورہ لیتا تھا-اس وقت رابطے کا انتہائی مؤثر طریقہ تھا کہ ہر تین دن میں خط لکھے جاتے تھے اور ہر سات دن میں ان کا جواب بھی موصول ہوجاتا تھا- لہٰذا حجاج بن یوسف اس معاملے کی بذاتِ خود نگرانی کر رہا تھا- دیبل کا محاصرہ کچھ دن تو جاری رہا لیکن پھر ایک جاسوس کی جانب سے محمد بن قاسم کو مندر پر قبضہ کرنے کا راستہ فراہم کیا گیا- عرب فوج نے سیڑھیاں لگا کر مندر میں داخل ہوگئی- اسلامی قوانین کے مطابق وہاں کے باشندوں کو اسلام کی دعوت دی گئی- اور اس کے بعد مندر کو توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی۔

محمد بن قاسم نے مسلمانوں کی رہائش کے لیے شہر میں 4 ہزار کوارٹر تعمیر کیے- محمد بن قاسم کی یہ تاریخی فتح مسلمانوں کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے- مقبوضہ قلعہ اور شہر کے باشندوں کو اسلام کی دعوت دی گئی- ارور کے مقام پر محمد بن قاسم کے لشکر کا سامنا راجہ داہر کی فوج اور جٹوں سے ہوگیا- اس جنگ میں راجہ داہر مارا گیا اور اس کی فوج کو شکست ہوئی اور محمد بن قاسم نے سندھ باگ ڈور سنبھال لی۔

محمد بن قاسم کی طلسماتی شخصیت
محمد بن قاسم کی فوج اور انتظامی کامیابی پاک و ہند کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے- محمد بن قاسم خداداد صلاحیتوں سے مالا مال ایک قابل لیڈر تھا- ایک شیر٬ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ایک سیاستدان اور ایک قابل منتظم تھا- اس کی کم عمری٬ متاثر کن شخصیت٬ اس کی جرات مندی اور بہادری جس کے بل بوتے پر کئی فتوحات حاصل کیں- دشمنوں کے لیے فولاد اور دوستوں کے لیے نرم دل انسان تھا۔

ایک قابل جنرل
راجہ داہر کی فوج تکنیکی اور قائدانہ صلاحیتوں کے اعتبار سے کمزور تھی- محمد بن قاسم 17 سال کا ایک بہادر اور قابل جنرل تھا- سندھ کی سرزمین پر عربوں کی فتح کا سہرا اس کی قائدانہ صلاحیتوں کے سر تھا- وہ ایک عظیم جنگجو اور ایک اچھا منتظم تھا- اس جنگ کے دوران جو مندر توڑے گئے وہ مذہبی جنونیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس لیے کیونکہ ہندوستان کا بیش قیمت مال و دولت وہاں ذخیرہ تھا۔

محمد بن قاسم نے سندھ کے باشندوں کے لیے مفاہمتی پالیسی اپنائی- برہمنوں کو اپنی مذہبی رسومات پوری کرنے کی آزادی تھی- سندھ کی عوام کو جان و مال کی حفاظت حاصل تھی بشرط کہ وہ اس کے بدلے ٹیکس ادا کریں گے

دور اندیش حکمران
محمد بن قاسم ایک دور اندیش حکمران اور سیاستدان تھا- اس نے فتح کے بعد سندھ کے موجودہ نظام کو خراب نہیں کیا- اس نے اندرونی معاملات کا نظام وہاں کے باشندوں پر چھوڑ دیا- داہر کے زمانے میں جن لوگوں نے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا وہ اس بات کی امید کر رہے تھے کہ اس زمین کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جاسکیں- محمد بن قاسم نے ان لوگوں پر مکمل اعتماد کیا اور انہیں اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز کیا۔

المناک موت
محمد بن قاسم کی زندگی کا دردناک اختتام 715 میں ہوا- خلیفہ سلیمان اور حجاج بن یوسف کے درمیان دشمنی تھی- محمد بن قاسم اس دشمنی کا شکار ہوگیا- حجاج کا داماد ہونے کے ناطے اس کو سنگین نتائج بھگتنے پڑے- محمد بن قاسم کو گرفتار کر کے میسوپوٹامیا میں قید کردیا گیا تھا جہاں اس پر کیے جانے والا تشدد اس کی موت کا باعث بن گیا-بالآخر مسلمانوں کی تاریخ کا یہ عظیم ہیرو دنیا سے رخصت ہوگیا۔-
مکمل تحریر >>

ایک گمشدہ طیارہ جس کے مسافر انسانی گوشت کھا کر زندہ رہے

 


بیونس آئرس (اردو وائیٹ)آج ہم آپ کو ایک ایسے گمشدہ طیارے کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے مسافروں کو دنیا نے مردہ قرار دے دیا تھا لیکن یہ مسافر زندہ تھے لیکن خوراک نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مردہ دوستوں اور ساتھیوں کا گوشت کھانے پر مجبور ہوئے۔

جی ہاں یہ سچا واقعہ 1972ءمیں پیش آیا تھا۔ جنوبی امریکہ کا ایک ملک یوراگوئے کے کالج کے لڑکے رگبی کامیج کھیلنے اپنے رشتے داروں اور عزیزوں کے ساتھ ہمسایہ ملک چلی جارہے تھے۔ 13 اکتوبر 1972ءکی شام کو جہاز نے ارجنٹائن کے ایک مقامی ایئرپورٹ سے پرواز شروع کی، جہاز کی منزل چلی کا دارالحکومت سینڈی ایگو تھی اور اس میں 45 مسافر سوار تھے۔ جہاز کو ایک پہاڑی سلسلے ”اینڈیز“ کے اوپر سے گزرنا تھا یہ پہاڑی سلسلہ 23ہزار فٹ تک بلند ہے لیکن موسم کی خرابی اور پائلٹ کی غلطی کے باعث جہاز ایک چٹان سے ٹکرانے کے بعد انتہائی برفانی چوٹی پر کریش کرگیا۔ شدید برفانی طوفان کے باعث پائلٹ کو چوٹی نظر نہ آئی تھی اور یہ حادثہ پیش آیا۔ خوش قسمتی سے پہاڑوں پر 15فٹ سے زیادہ برف ہونے کے باعث جہاز کے پرخچے نہ اڑے اور جہاز پھسلتا ہوا چوٹی سے ٹکرانے کے بعد نیچے کی جانب آیا،جہازمیں بیٹھے زیادہ تر مسافر محفوظ رہے۔

کنٹرول ٹاور سے جہاز کا رابطہ منقطع ہوچکا تھا اور یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ جہاز کو حادثہ پیش آچکا ہے لیکن جہاز کی جائے حادثہ کا کسی کو معلوم نہ تھا۔ جہاز کی تلاش شروع کی گئی اور آٹھ دس دن تک ریسکیو ٹیمیں جہاز کی تلاش کرتی رہیں لیکن شدید برفانی طوفان کے باعث یہ سمجھ لیا گیا کہ جہاز میں بیٹھے تمام مسافر مرچکے ہیں اور بالآخر جہاز کو گمشدہ کہہ کر تمام مسافروں کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ دوسری جانب جہاز پر سوار مسافروں کے پاس کھانے کے لئے کچھ بھی نہ تھا۔ حادثے کے باعث 45 میں سے 16 افراد ہلاک ہوچکے تھے۔ ہلاک شدہ افراد کو جہاز میں سے نکال کر باہر برف میں دفن کردیا گیا۔ 29 مسافر زندہ بچے تھے لیکن 5 کی حالت نازک تھی۔ بچ جانے والے مسافروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ خوراک کا درپیش تھا، اس کے علاوہ جہاز کے باہر 15 سے 20 فٹ گہری برف تھی سب سے بڑھ کر 15 ہزار فٹ کی بلندی پر شدید برفانی طوفانتھا۔ جہاز میں صرف 10 سے 12چاکلیٹس موجود تھیں اور کھانے والے 29 لوگ یہ 12 چاکلیٹس 8 دن تک کھائیں گئیں۔ ٹرانزسٹر کے ذریعے باقی مسافروں کو نویں دن علم ہوا کہ انہیں مردہ قرار دے دیا گیا ہے اور ریسکیو ٹیموں نے ان کی تلاش بند کردی ہے۔ بھوک کی وجہ سے ان مسافروں کا برا حال تھا اور جب یہ علم ہوا کہ اب ان کی امداد کو کوئی نہ آئے گا تو تمام مسافر شدید پریشانی کا شکار ہوگئے۔ مزید 3 دن تک مسافروں نے انتظار کیا لیکن اب بھوک کے باعث ان کا برا حال تھا۔ آخر کار ان مسافروں نے فیصلہ کیا کہ جو لوگ مرچکے ہیں ان کا گوشت کھا لیا جائے۔ ان مسافروں نے ایک دوسرے سے یہ بھی وعدہ کیا کہ اگر ان میں سے کوئی مرجائے گا تو باقی لوگ اس کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ یہ مفلوک الحال مسافر شدید بے چارگی کے عالم میں 72 دن یعنی اڑھائی ماہ تک اس ”برفانی جہنم“ میں رہے۔

شدید برفانی طوفان، بھوک، کمزوری اور بیماریوں کے باعث 29 لوگوں میں سے صرف 16 لوگ زندہ بچے جبکہ 13لوگ حادثے کے بعد ہلاک ہوئے۔ ان 16 لوگوں میں سے 2 بہادر نوجوانوں نے 20 ہزار فٹ سے زائد اونچا پہاڑ عام جوتوں اورکپڑوں میں عبور کیا اور نزدیک ترین قصبہ جو کہ 60کلومیٹر دور تھا میں جاکر مدد حاصل کی اور یوں ان لوگوں کو 24 دسمبر 1972ءکو نئی زندگی ملی۔ یہ 16 لوگ آج بھی دنیا بھر میں بہت مشہور ہیں۔ دنیا بھر میں اس واقع کو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی بقاءکی کہانی کہا جاتا ہے۔ آج بھی جب کوہ پیما اس پہاڑ پر جاتے ہیں اور یہ دیکھ کر کہ کس طرح دو نوجوانوں نے ان پہاڑوں کو عام لباس میں عبور کیا حیران ہوتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر انسان کی قوت ارادی مضبوط اور اللہ تعالیٰ کی مدد شامل ہو تو انسان سب کچھ کرسکتا ہے۔ ہمیں بھی دعا کرنی چاہیے کہ ملائیشین طیارہ میں سوار لوگ خیریت سے ہوں۔


مکمل تحریر >>

Saturday, December 27, 2014

وہ جلاد جس نے ایک ماہ میں سات ہزار قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا







ماسکو (اردو وائیٹ) دنیا میں ناقابل یقین کام کرنے والوں کے نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں لکھے جاتے ہیں اور انہیں میں ایک نام واصیلی بلوفن کا بھی ہے جو ایک روسی جلاد تھا اور اس کا ریکارڈ کچھ زیادہ ہی ناقابل یقین ہے۔
اس شخص نے 1939ءمیں محض 28 دن کے دوران 7000 سے زائد لوگوں کی سزائے موت کو عملی جامہ پہنایا۔ بلوفن 1895ءمیں پیدا ہوا اور اس وقت کے روسی ڈکٹیٹر سٹالن کی فوج میں بھرتی ہوکر بہت تیزی سے اس کے قریبی لوگوں میں شمار ہونے لگا۔


جب سٹالن نے 1939ءمیں پولینڈ کے قیدی بنائے گئے 20,000 سے زائد فوجیوں کے قتل کا حکم دیا تو بلوفن اس قتل عام کو سرانجام دینے والوں میں سر فہرست تھا۔ ان فوجیوں کو سزائے موت دینے کیلئے بنائے گئے ایک خصوصی کمرے میں لایا جاتا جہاں ان کے سر کے پچھلی طرف گولی مار ان کی زندگی کا خاتمہ کیا جاتاتھا۔ بلوفن سر شام قیدیوں کا قتل شروع کرتا اور عام طور پر صبح کے وقت تک یہ سلسلہ چلتا رہتا۔ وہ ہر رات تقریباً 300 قیدیوں کو اپنے ہاتھ سے گولی مارتا رہا۔ روسی خفیہ دستاویزات کے مطابق وہ 7.65mm Wather PIK پستول استعمال کرتا تھا کیونکہ یہ پستول جرمن فوجی استعمال کرتے تھے اور اسے استعمال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر کبھی مارے گئے قیدیوں کی لاشیں دریافت ہوں تو الزام جرمن فوج پر لگایا جاسکے اور پھر یہی ہوا کہ جب 1943ءمیں پولینڈ کے فوجیوں کی اجتماعی خبروں کا انکشاف تو روس نے جرمنی پر الزام لگادیا۔ بالآخر 1990ءمیں میخائل گوریا چوف کے دور میں اصل حقائق دنیا کے سامنے آگئے اور یہ بھی معلوم ہوگا کہ سٹالن نے بلوفن کو خفیہ طور پر روس کے اعلیٰ فوجی اعزاز ”آرڈرآف دی ریڈ بینر“ سے بھی نوازا تھا اور یہ ہزاروں قیدیوں کے قتل کا انعام تھا۔ بلوفن نے اس قتل عام کے بعد کئی سال مجنونانہ زندگی گزاری اور بالآخر پاگل ہوگیا اور 1995ءمیں خود کشی کرلی۔

مکمل تحریر >>

بھارت میں انوکھا ترین واقعہ ،خاندان والے مردہ دادا کو آگ لگانے لگےتومردہ اٹھ کھڑا ہوا


نیو دہلی (اردو وائیٹ) بھارتی ریاست راجستھان میں ایک دیہاتی خاندان چند گھنٹے پہلے مرنے والے اپنے دادا جی کو ہندو رسوم کے مطابق جلانے کی تیاری مکمل کر چکا تھا مگر ماچس جلانے سے عین پہلے دادا جی نے آنکھیں کھول دیں اور لکڑیوں سے اٹھ کر سب کے دل جیت لئے۔


بہتر سالہ دیپک سنگھ سے شدید محبت کرنے والے ان کے پوتے باندہ نالوا نے بتایا کہ دادا جی صبح اچھے بھلے اٹھے تھے اور معمول کے مطابق جانوروں کی دیکھ بھال کیلئے روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک گر گئے۔ ان کی نبض اور دل کی دھڑکن بند تھی اور مقامی ڈاکٹر نے بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی۔ چونکہ سارا خاندان بلکہ سارا گاﺅں ہی دادا جان کو بہت پسند کرتا تھا اس لئے ہر کوئی غمزدہ ہو گیا اور ان کی لاش جلانے کا اہتمام شروع ہو گیا۔ باندہ کہتے ہیں کہ جب الوداعی دعاﺅں کا شور بہت بلند ہوا تو دادا جان اچانک ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے اور پھر ہلکا سا سہارا لے کر لڑکھڑاتے ہوئے کھڑے ہو گئے۔ ان کی دنیا میں واپسی پر ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ گئی اور جہاں چند لمحے قبل ماتم ہو رہا تھا وہاں زبردست جشن کا آغاز ہو گیا۔

 
مکمل تحریر >>

Sunday, December 21, 2014

ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر مودی بھی بھڑک اٹھا


نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پشاور حملے میں چند روز بعد پاکستانی عدالت کی طرف سے ممبئی حملوں کے ملزم ذکی الرحمن کی ضمانت پر رہائی قابل مذمت ہے۔تفصیلات کے مطابق مودی نے پاکستان کو سخت اور مناسب الفاظ میں اپنی تشویش سے آگاہ کر گیا ہے ۔پشاورحملے میں معصوم بچوں کی ہلاکت پر پورے بھار ت کے بچوں کی آنکھون میں آنسو ہیں ۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ممبئی حملوں کے ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر رہائی پرپاکستان کوسخت اورمناسب الفاظ الفاظ بھارتی تشویش کے بارے میںآگاہ کردیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پشاورکے سکول پردہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی جانیں ضائع ہونے کے ایک روز بعدذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت سے متعلق پاکستا نی عدالت کا فیصلہ قابل مذمت ہے ۔میں اس بارے میں فکرمند ہوں پاکستان میں کیا ہوا؟نریندر مودی نے کہا پشاور حملے میں بچوں کی ہلاکت پر پورے بھارت کے بچوں کی آنکھوں میں آنسو ہیں ۔بھارت وزیرخارنہ سشما سوراج نے بھی اپنے بیان میں ذکی الرحمن الکھوی کی رہائی سے متعلق پاکستانی عدالت کے فیصلے کو مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو واضح الفاظ میں بتا دیا ہے کہ ہم ممبئی حملوں کے انتہائی مطلوب ملزم کی ضمانت پررہائی جیسی حقیقت کو قبول نہیں کرسکتے ۔ہم پاکستان کی اس دلیک کو مسترد کرتے ہیں کہ ذکی الرحمن کے خلا ف ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اس معاملے میںپاکستان کے موقف پر خصوصی نظر رکھے ہوئے ہے ۔ذکی الرحمن لکھوی کو ضمانت پر رہا کر کے پاکستان نے دہشت گری کیخلاف لڑنے کے اپنے عزم کا مذاق بنا دیا ہے۔
مکمل تحریر >>

کبڈی لورز کے لیئے خوشخبری



امرتسر:
کبڈی ورلڈ کپ فائنل میں پاکستانی کبڈی ٹیم کے کپتان نے ریفری کے جانبدرانہ فیصلوں پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد بھارتی وزیراعلیٰ پنجاب نے میچ کی تحقیقات کروانے کے لیے ریویو کمیٹی قائم کر دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے جانے والے کبڈی ورلڈ کپ فائنل میں ریفری کے جانبدرانہ فیصلوں پر پاکستانی ٹیم کے کپتان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا تھاکہ بھارتی ریفری نے جانبدرانہ فیصلے کیے ہیں اورقومی ٹیم نے میڈ لز لینے سے بھی انکار کر دیا تھا جس کے بعد بھارتی وزیراعلی پنجاب نے پاکستانی ٹیم کو انعامات لینے کے لیے واپس بلایا اور یقین دلایا کہ میچ کی تحقیقات کی جائیں گی۔ بھارتی وزیراعلیٰ نے میچ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے جو آج کے دن ہی میچ کو دوبار ہ دیکھ کر فیصلہ کرگی اور جلد از جلد رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ قومی کبڈی ٹیم نے آج واپس آنا تھا لیکن میچ کی تحقیقات کی وجہ سے قومی ٹیم کی واپسی ملتوی کر دی گئی ہے۔
مکمل تحریر >>

Saturday, December 20, 2014

بھارت نے دو نمبری کر کے اپنی ریت قائم رکھی


امرتسر: کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو 42 کے مقابلے میں 45 پوائنٹس سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا جبکہ پاکستانی کپتان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اور جانبدارانہ امپائرنگ کرکے ہمیں جان بوجھ کر ہرایا گیا۔

بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں کھیلے گئے فائنل میں قومی پہلوانوں نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا جس کے باعث پاکستان کو تیسرے کوارٹر تک برتری حاصل تھی لیکن بھارتی ٹیم نے چوتھے کوارٹر کے آخری لمحات میں 3 پوائنٹس کی برتری حاصل کرلی اور یوں بھارت نے فائنل انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد 42 کے مقابلے میں 45 پوائنٹس سے جیت لیا۔

میچ کے بعد پاکستانی کپتان شفیق چشتی نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اور جانبدارانہ امپائرنگ کرکے ہمیں جان بوجھ کر ہرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو جتوانے کے لئے میچ وقت سے پہلے ختم کردیا گیا، میچ کے دوران ہمیں پینے کے لئے پانی بھی نہیں دیا اور بھارتی ٹیم کو جتوانے کے لئے امپائرز نے پاکستانی کھلاڑیوں کو پوائنٹ نہ دینے کی دھمکیاں دیں جبکہ تھرڈ امپائر کی جانب سے بھی دھمکیاں دی گئیں۔ شفیق چشتی کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی ٹیم کو جتوانے کے لئے ایونٹ کراتا ہے اور جانبدارانہ فیصلے ہوئے تو آئندہ کبھی بھارت نہیں آئیں گے۔
مکمل تحریر >>

Thursday, December 18, 2014

دھرتی کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کا وقت آ پہنچا، شہبازشریف

پشاور میں پیش آنے والے دہشت گردی کے بدترین واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے، شہبازشریف

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ وطن عزیز کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کا وقت آ پہنچا ہے۔

ایوان وزیر اعلیٰ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیرصدارت صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن عامہ کی مجموعی صورتحال اور تعلیمی اداروں میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کرنے کے حوالے سے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران سانحہ پشاورمیں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور اساتذہ کے درجات کی بلندی کے لئے خصوصی دعا کی گئی ،اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی جب کہ سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو امن وامان کی صورت حال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اس موقع پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پشاور میں پیش آنے والے دہشت گردی کے بدترین واقعے پر ہر آنکھ اشکبار ہے، سفاک درندے اور ان کے سرپرست عبرتناک سزا کے مستحق ہیں، ملک کے 18 کروڑ عوام دہشت گردوں کا سر کچلنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرتی کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کا وقت آ پہنچا ہے، صوبائی حکومت نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے پہلے بھی وسائل فراہم کئے اور آئندہ بھی دیں گے۔
مکمل تحریر >>

یکم جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے تک کمی کا امکان


 یکم جنوری سے پیٹرول 10 روپے 15 پیسے ، ہائی اوکٹین 12 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 6 روپے فی لیٹرمزید سستا ہوجائے گا.

اسلام آباد: عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی کے باعث یکم جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں 12 روپے تک کمی کا امکان ہے۔

نیوز کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں مسلسل کمی کے باعث حکومت نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت یکم جنوری سے پیٹرول 10 روپے 15 پیسے ، ہائی اوکٹین 12 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 6 روپے فی لیٹرمزید سستا ہوجائے گا جب کہ لائٹ ڈیزل اورمٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 5 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل کمی کے باعث موجودہ قیمت گزشتہ 5 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے باعث حکومت کی جانب سے بھی گزشتہ 2 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 2008 کی سطح پر پہنچ گئی۔
مکمل تحریر >>

پشاور میں بچوں کو خون میں نہلانے کے بعد طالبان نے خوفناک ترین دھمکی دے دی

پشاور: تحریک طالبان نے آرمی کے سکولوں اور ان کے زیر سایہ چلنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے نامعلوم مقام سے اُردو پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور حملے میں ایم ایس جی سپیشل گروپ کے دستے نے حصہ لیا، اس جگہ کا انتخاب اس مقصد کیلئے کیا گیا تا کہ ان کے والدین کو دُکھ دیا جا سکے، جو ہمارے بچوں کو جیٹ طیاروں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں ، انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ آرمی کی تنصیبات سے دور رہیں ، کیونکہ وہ ہمارے نشانے پر ہیں ، اس کیلئے ہم نے ایم ایس جی کے سپیشل دستے تیار کر لئے ہیں ، غیر ملکی حملہ آوروں کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور پاکستانی تھے اور ہم نے حملے کی ساری منصوبہ بندی پاکستان میں ہی کی ، اس کی ویڈیو بھی تیار کی ہے جو 10دنوں میں میڈیا کو جاری کر دی جائے گی، وزیراعظم کے پھانسی پر عملدرآمد سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پھانسیوں سے ہم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ پاکستانی ادارے ہمارے ساتھیوں کو پہلے ہی بے دردی سے قتل کر کے سڑکوں پر پھینک رہے ہیں ، پھانسی اور ماورائے عدالت قتل میں کوئی فرق نہیں ۔
مکمل تحریر >>

موٹاپا انسان کی زندگی کے 8 قیمتی سال چھین لیتا ہے

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں وہ اپنی زندگی کے قیمتی 8 سالوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔موٹاپا انسان کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے اور انسان موٹاپے کی وجہ سے معاشرے میں لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے نہ صرف ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے بلکہ کم اعتمادی کا بھی شکار ہوجاتا ہے، اسی حوالے سے کینیڈا کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ جو افراد زیادہ وزن کے حامل یا موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں اپنی زندگی کے قیمتی 8 سالوں سے محروم ہوسکتے ہیں اور اس کے علاوہ ایسے افراد کا ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا بھی خدشہ عام آدمی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو افراد موٹے لوگوں کے مقابلے میں تھوڑے کم موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں ان کی زندگی کے بھی 6 سال اسی وجہ سے کم ہوجاتے ہیں۔
مکمل تحریر >>

سات ہزار قیدی سزائے موت کے منتظر

اسلام آباد
حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے بعد 7 ہزار 135 قیدیوں کو سزائے موت دینے کی راہ ہموار ہو جائے گی تاہم قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ دہشت گردوں اور فوجی عدالت سے سزا پانے والوں کے علاوہ دیگر پر یہ نیا حکمنامہ اثر انداز نہیں ہو گا۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر یہ اعدادوشمار وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ میں جمع کرائے تھے۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے اپنی درخواست میں اپیل کی تھی کہ سزائے موت کے منتظر وہ قیدی جو 18 سال کی سزا کاٹ چکے ہیں انہیں رہا کر دیا جائے۔ تاہم آزاد اداروں کے اعدادوشمار حکومتی اعدادوشمار سے مختلف ہیں جہاں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں 8 ہزار سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 6 ہزار 424، سندھ میں 355، خیبر پختونخوا میں 183، بلوچستان میں 79 اور گلگت بلتستان میں 15 سزائے موت کےقیدی موجود ہیں۔ پنجاب کے حوالے سے بات کی آئے تو لاہور ہائی کورٹ میں سزائے موت کی دائر 4 ہزار 981 درخواستیں التوا کا شکار ہیں، وفاقی شرعی عدالت میں 15، سپریم کورٹ میں 893 جبکہ اسی طرح کی تین درخواستیں جنرل ہیڈکوارٹرز میں بھی التوا کا شکار ہیں۔ اسی طرح صدر کے پاس بھی 463 سزائے موت کے مجرم قیدیوں کی رحم کی درخواستیں موجود ہیں جبکہ 69 کی سزا کو برقرار رکھا گیا ہے۔ سندھ میں بھی صوبے کی اعلیٰ عدلیہ ہائی کورٹ میں 266 درخواستیں التوا کا شکار ہیں، وفاقی شرعی عدالت میں 5، سپریم کورٹ میں 48 جبکہ جی ایچ کیو میں 3 درخواستیں موجود ہیں۔ گورنر سندھ کے پاس بھی 27 قیدیوں کی رحم کی درخواستیں موجود ہیں جبکہ 6کی سزا کو برقرار رکھا گیا ہے۔ جی ایچ کیو میں سندھ اور پنجاب کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں موجود ہیں اور اس طرح دونوں صوبوں کی ملا کر کُل چھ درخواستیں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں تعطل کا شکار ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں 102 درخواستیں پشاور ہائی کورٹ میں توجہ کی منتظر ہیں، سپریم کورٹ میں 49، گورنر کو رحم کی اپیل کے ساتھ بھیجی گئی درخواستوں کی تعداد 29 ہے جبکہ تین مقدمات میں مجرموں کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔ صوبہ بلوچستان میں اس سلسلے میں سب سے کم درخواستیں التوا شکار ہیں جہاں بلوچستان ہائی کورٹ میں 29، وفاقی شرعی عدالت میں ایک اور سپریم کورٹ 41 درخواستوں کے ساتھ ساتھ گورنر کو بھی رحم کی اپیل کے ساتھ 13 درخواستیں بھیجی گئی ہیں۔ حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ یں جاری ایک مقدمے میں شکیل رانا کاشف نے صدر سیکریٹریٹ کا ایک آفیشل خط عدالت میں پیش کیا جس میں انکشاف ہوا کہ صدر رحم کی 78 درخواستیں رد کر چکے ہیں۔ سزائے موت پر پابندی پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے دور میں لگائی گئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے غیر سرکاری طور پر سزائے موت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ پابندی اب تک برقرار تھی تاہم زرداری کے صدر کے عہدے سے ہٹنے اور پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس سزا پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔ تاہم اب تک سوائے ایک قیدی کے کسی کو بھی سزائے موت نہیں دی گئی جہاں فوجی عدالت سے سزا پانے والے سابق فوجی کو کورٹ مارشل کے بعد 2012 میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ فوجی ذرائع کے مطابق سابق فوجی محمد حسین کو ایک سینئر افسر کی بیوی کے قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں سیاسی قیادت کچھ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ یہ سزا فوجی عدالت کی جانب سے دی گئی تھی۔ کچھ ماہرین سزائے موت پر پابندی کے سابقہ فیصلے کو جی ایس پی اسٹیٹس سے بھی منسلک کرتے ہیں جس کے تحت پاکستان کو یورپی یونین میں تجارت کے لیے وسیع بنیادوں پر رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ تاہم جی ایس پی اسٹیٹس بھی دہشت گردوں کو دی جانے والے سزائے موت نہیں روک سکتا۔ سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کرنے والے بیرسٹر ظفراللہ خان کا خیال ہے کہ حکومت نے محدود پیمانے پر سزائے موت دینے کا فیصلہ اسی لیے کیا تاکہ یورپی یونین میں جی ایس پی اسٹیٹس کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم بیرسٹر نے کہا کہ دہشت گردی کے الزامات میں سزا پانے والے 170 قیدیوں کو اس کے باوجود بھی پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جا سکتا ہے۔ جہاں ایک طرف حکومت اس حوالے سے وجوہات یا پالیسی بتانے سے گریزاں ہے تو دوسری جانب رپورٹس ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت سزائے موت پر عمل درآمد کے حوالے سے پچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ اسے ایسا کرنے کی صورت میں شدت پسندوں کے ردعمل کا خدشہ ہے۔ فوج کے سابق جج ایڈووکیٹ جنرل بریگیڈیئر وصف خان نیازی کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت ان مجرموں کو سزائے موت دیتی ہے جو جاسوسی، بغاوت یا غداری میں ملوث ہوتے ہیں۔ ’یہ جرائم کیونکہ انسداد دہشت گری ایکٹ میں درج کچھ دفعات سے مماثلت رکھتے ہیں لہٰذا جو ملزمان بھی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی ان دفعات کے زمرے میں آتے ہیں انہیں سزائے موت دی جاتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج امجد اقبال قریشی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہذب ملکوں نے پہلے ہی سزائے موت ختم کردی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ سزائے موت دینا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سزائے موت پر عملدرآمد سے پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس کو خطرے میں پڑ جائے گا۔ امجد اقبال نے کہا کہ اگر سزائے دنیا انتہائی ناگزیر ہے تو پاکستان کو پہلے اس معاملے پر عالمی برادری کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ ایسے مقدمات جن میں فوجی حکام کو بھی موت کی سزا سنائی گئی اس میں جی ایچ کیو حملہ کیس کے ملزمان بھی شامل ہیں۔ ان میں فوجی عمران صدیق بھی شامل ہے جسے 2009 میں جی ایچ کیو حملے میں ملوث پایا گیا تھا۔ ایک اور مقدمے میں فوجی غلام نبی بھی فوجی عدالت کی جانب سے موت کی سزا سنائی گئی تھی جس پر الزام تھا کہ اس نے نومبر 2009 مں مال روڈ پر واقع نیشنل بینک پر خودکش حملے میں معاونت کی۔ یہ بینک جی ایچ کیو کے قریب واقع ہے اور فوجی حکام یہاں سے اپنی تنخواہیں وغیرہ نکلواتے ہیں۔ پاکستان ایئر فورس(پی اے ایف) کی عدالت کی جانب سے پی اے ایف کے چھ سابق آفیشلز کو بھی موت کی سزا سنائی گئی جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 2003 میں جنرل پرویز مشرف پر حملہ کیا۔ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان نامی شہری کو بھی فوجی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس تختہ دار پر لٹکانے کی سزا سنائی جبکہ گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ نے بھی ان کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ یہ تمام ملزمان تاحال جیل میں قید ہیں
مکمل تحریر >>

Wednesday, December 17, 2014

Earning Money From PTC Sites


Hey guys whatsup i guess its been really long since I've blogged something that is interesting and i haven't even got online for long with some class problems anyways i happened to check my E-mail and many people send me a request for some other way to earn money i haven't blogged early.
then i came up with this idea but i know most of you have heard it before but i post it in here as my experience and wanted to show you guys a way to earn money while you get paid browsing the web...

Easy Eh? but still there are many SCAMERS out there with this kind of NAMES...
i happened to remember lots of them try to cheat me. this business is also known as PTC or Paid To Click. so let me tell you guys i am not referring you guys. i am just recommending you a little way of business that can earn you 100$-1000$ if you make it work. so let me post the steps of the process. NO Credit card Required. you need a Paypal Or Payza account.they are now the leading E-Banking processors don't worry you can get a free account at paypal.com or payza.com so after you signup with payza or paypal register for one of this websites down below.
those are websites i tryed my self and did pay me. but always remember its a very simple job...
just click some ads and get paid...

The First one i recommend for you is called Mybrowsercash.com
and it pay you around 1cent for every website you see and they have a nice strategy for your referrals if you refer someone with your mybrowsercash link you will earn his/hers 10% so reffer your friends to double your earnings..
the next one is ClixSense.com its the highest paying PTC site all you got to do is click.view.earnmoney
Easy huh? what you waiting for go register for thouse PTC sites now......
Oh i forgot NeoBux.com it was the leading PTC site before years but now its the 3rd PTC site because they decreased the amount they used to pay by 10%....
Go Get Some Cash The Easy way.
مکمل تحریر >>

Make Money Online: Best Online Writing Sites To Earn From


Online Writing Sites To Earn Money From Home Today there is no shred of doubt that online writing for money has become one of the best ways to make money online. And that is the reason why today we have the internet being loaded with numerous online writing sites that help writers to achieve their goals of publishing their articles to a wide audience and at the same time getting paid for their published articles.

The internet has given many writers like myself a great and unique opportunity to earn from our hard work.
In this somewhat brief and enlightening article, I am going to introduce to you some of the top online writing sites that are doing very well and paying writers good money to publish their articles.
So without further ado, let us take a look at some of the top online writing sites to earn money from:
1. I begin my list of online writing sites with the almighty Hubpages.com. Now I like to call Hubpages.com almighty because of the incredible potential that lies inherent in the site for writers from all over the world to benefit from. I know many writers on Hubpages who the site has been so beneficial to them financially that they have even decided to quit their day jobs and have delved into writing for Hubpages.com full time. Why would I write full time for Hubpages? Because you can really earn a lot of money online writing for Hubpages. I was recently going through some articles on the success stories of some of the writers on Hubpages and I was amazed to notice that some of the writers on here were making as much as $100.00 every day writing for Hubpages. Now can you believe that? It sounds too good to be true but the great thing about it is it is true. Some even claim to make more than the amount I have mentioned above. Now these are really serious and talented writers. But that does not mean ordinary writers like you and I don’t stand a chance to make money at Hubpages. We do stand a great chance. I really like the online writing site Hubpages as it provides a fantastic platform for writers to make money online from their treasured articles. According to me the kind of platform Hubpages provides, only very few online writing sites can provide that platform.
2. Talking about other online writing sites, let us take a look at another equally fantastic online writing site called Expertscolumn. Expertscolumn.com is what I call the new kid on the blog. It recently just entered into the online writing business. But so far so good. The site is performing very well and making writers happy. I have been writing for Expertscolumn for a few months now and I like it so far. The site is really flexible for both professional and amateur writers. It is easy to publish your articles or columns on Expertscolumn and earn from it.
In Expertscolumn.com, the manner in which writers make money online is quite different from that of Hubpages because here, writers earn based on the number of views that their articles or columns receive. The more views that you have the more money you simply make on Expertscolumn. I find that extremely great. It helps a lot of writers earn money because Expertscolumn has a good search ranking and therefore articles published on the site get a lot of views which translate into a lot of money being made for the writers. Making money with Expertscolumn is really fun and enjoyable. I have been paid over a dozen times by Expertscolumn.
Triond has several payment methods like payment through Paypal, Check and Western Union, which is my personal favorite. This makes it easier for writers all over the world to join because they can get paid at the end of the day. I know some other writing sites that make payment only through Paypal, which I find really sad as it makes it difficult for a lot of talented writers who can’t have access to PayPal to join the site and make money. Coming back to the payment method of Triond.com, they automatically make payments to writers who have chosen to receive payments via Paypal once every month the moment their balances reach 50 cents, which is the lowest payout I have seen so far. Triond is a great online writing site that you can use to achieve your goal of making money online.
4. Next comes another great online writing site called Associated Content or Yahoo! Voices. It has been argued for a long time that Associated Content is one of the best online writing sites in the world. That argument has some level of truth as it provides writers one of the greatest ways to make money online. It was formerly called Associated Content but today it has assumed the new name Yahoo! Voices some also call it The Yahoo! Contributor Network. It is one of the online writing sites this world has ever seen as it allows professional and amateur writers, photographers and even videographers to publish their content in front of millions of people all over the world and make good money from doing so. By now some of you should have already guessed that Associated Content (AC) or Yahoo! Voices is part of the giants of the internet Yahoo! And as you might already know, anything that Yahoo does is magic. So writers who are fortunate to write on a constant basis for Yahoo Voices make some serious money online.
The reason why these writers make a lot of money online from their published works on Yahoo Voices is simply because of the fact that not only does Yahoo publish such content on the Yahoo Voices site but they also publish them Yahoo News, Yahoo Sports, Yahoo Finance and OMG, which receive several millions of visitors on a daily basis. So you can imagine the earning opportunity for writers that write for Yahoo! Voices formerly Associated Content. According to Yahoo, the various Yahoo sites receive over 600 million unique visitors every month. This is what makes writing for Yahoo! Voices extremely lucrative. The Yahoo Contributor Network pays its writers extremely well.

They make payments to writers about six times every month. They pay you as soon as your balance reaches $5.00, which I find an extremely fantastic thing. They have two payment methods namely: Paypal and MoneyBookers (Skrill) so it makes it easier for writers from all over the world to get paid for their articles. Another fantastic thing about Expertscolumn is that they also let you republish on their site articles that you have already published elsewhere, meaning you get to earn double from your articles. If that is not great then I don’t know what is!
3. Third on the list of top online writing sites to make money is Triond. I believe many people already know of Triond.com as they have been in the online writing business for several years now. I am a member of Triond.com and must say that it is also another great online writing site to get some exposure to your works and benefit financially too from that at the same time. Making money online with Triond.com is as easy as making money online with Expertscolumn. The reason is because the two sites almost function the same way. Triond pays writers based on the number of views that their articles receive. Meaning when you get more views to your articles you make more money. I like Triond a lot because it is particularly good for upcoming writers as the site doesn’t stress too much on quality. It helped in shaping my writing. You can publish virtually articles about any legal topic on Triond and you’ll make money from it. Another interesting thing about the site Triond is that not only can you make money from publishing articles but you can also publish pictures, audio and videos and you make money from all these. Isn’t that great? It definitely is. I also like their payment methods, which I find extremely flexible.
مکمل تحریر >>

How to make money online?


 Find out all the Best Possible ways to make money online. Earn upto $5000 per month from hom۔

How to make money online? Find out all the Best Possible ways to make money online. Earn upto $5000 per month from home, Read the below post

Many of you may be thinking of getting into Online jobs to supplement your income or even switch to a full-time online job, but may not be aware how to start. In this hub, I would like to explain about different Online job programs, through which you can make money online. These are legitimate, internationally renowned job programs which will fetch guaranteed revenue if you are ready to dedicate yourself. Further, these are absolutely free to join and you will get paid promptly. By enrolling onto multiple programs, you can multiply your earning potential. Through these programs, its possible to earn upto $5000 per month
To help you, I have also given you the complete manual for each of these programs. You can check them below

Data Entry/Form Filling Jobs: You enrol onto these Free sites to fill simple data entry Forms. You don't need any special skills or knowledge. All you need to spend is 30 minutes to 1 hour a day. This way, you could earn upto $100 per month.
Blogging: Blogs are popular social, Free Web page creation tools that will enable you to create web pages called "Blogs". These blogs enable you to create web sites with topics of your choice and earn by displaying ads of popular PPC(pay-per-click) programs such as Google Adsense.Today, lot of other companies are offering Blog tools, the popular ones being Blogger.com i used it, HubPages and Squidoo. By spending around 2 hours a day, you can easily make around $500 per month

Forum posting Jobs: Forum site is nothing but a site on the internet which enables web users to post their comment or opinion about any subject. This forum post can be viewed by anyone on the internet, and anyone can reply to the forum post with their own comment or opinion. Popular forum groups are blogs, groups.yahoo, Hubpages, ezinearticles.com etc. But, there are sites which pay people for online forum writing. Because people mostly come across forum rather than dedicated websites whenever they search for a particular topic or subject on search engines like Yahoo or Google, many companies have not realised that Forums are a powerful tool to generate web traffic and getting people to read material on the internet.

PPC(Pay-per-click) Programs: PPC(Pay-per-click) is an online affiliate tool which enables web site publishers to earn money by displaying Ads on their web sites or blogs. PPC programs are basically designed to increase traffic to advertisers who want their products to be advertised through other websites. The website owner(publisher) will be paid by the advertiser whenever a visitor clicks on the Ads displayed on the site. With search engines, advertisers typically bid on keyword phrases relevant to their target market area. The popular PPC programs are Google Adsense, Yahoo Publisher Network, MSN adCenter Network, Chitika Network, AdBrite and Kontera networks. Through these programs, you can make in excess of $1000 per month.
Article Writing: If you are good at writing articles online, you have great news then!!!!! There are companies which pay people for drafting web pages for their business. If you are able to write professional articles, you can make some good money through this mode of job۔
مکمل تحریر >>

Making money with uploading files


I know i have posted something about earning money by uploading but i wanted to cover more about it within this post.

Everybody surfing the internet probably has lots of files that he downloaded for either fun or education. Also they maybe want to share this files with friends or relatives. Today you can me money online with uploading and sharing files. To earn money online uploading files you need to do three steps.


First of all you need to register on a site that pays for uploading and sharing files. Join one of the following: Filesonic, ShareCash, Hotfile, Uploadables, Easy-share, Fileserve, Filefactory, Uploading, After you join upload the files that you wish to share with others. These files can be videos, music files, ebooks and stuff.


After you have uploaded your files you will be given a download link for every file to be downloaded. You should then share this link with your friends or on forums and blogs with other people who would be interested to whatever that you have uploaded.


When people download your files you are paid money through some of the payment processors such as AlertPay or Moneybookers. Amount paid depends on the size of the file and the location from where it is downloaded. Larger files earn more money, and downloads from United States are paid more that from other countries. Maximum amount is around $10 -$20 per 1000 downloads.
مکمل تحریر >>

How To Make Money Selling E-Books

Make no mistake E-books are big business online. No matter what you search for there will be someone out there selling an E-book on it.... Read Below But the best thing about them is that they provide one of the most potentially lucrative businesses you could ever hope to start online. So long as you do your homework and don’t try and cut corners you can start making inroads into this business within days of deciding to get started. There is plenty to learn but none of it is beyond you – and even if you don’t think you’re up to the job there are plenty of people you can call on to help you.
If you’re thinking of selling e-books to make money online, your best bet is to write your own.
But why do that when there are plenty of affiliate e-books around that you can promote and earn a cut from?
The answer is simple. If you write and create your own e-book no one else will be selling anything quite like it. You’ve got a unique product that will draw attention since no one will have seen it before. As long as you do your research first, you could make a lot of money from one e-book alone.
So first thing’s first – how do you decide what to write an e-book about?
Think about what subjects are currently popular online. Making money will always be a great subject (look at this blog for example!) so anything that taps into this field which doesn’t cover the same ground as loads of other e-books could do well. Try and focus on a specific niche to get the best results; you could start by thinking about what you personally find interesting and see whether any of your hobbies might provide fertile ground to explore.
Once you’ve got some ideas see whether there are already any e-books doing well online on that subject. If there don’t seem to be any around you’ll need to dig a bit further to see if your subject is going to be popular enough to attract a lot of sales. A spot of keyword research and simply looking up related search terms on Google can help reveal the answer to this.
Okay – so let’s assume you now have an idea for an e-book you think will be popular. Next up you have to plan the contents and think of a great title. Titles are very important since they will give the potential buyer an idea of what to expect from the e-book itself. It needs to be specific and intriguing – and full of promise. Don’t worry if one doesn’t occur to you straightaway; quite often you will only think of it once the book is almost written.
The biggest problem when it comes to writing the book itself is staying on topic. It’s very easy to veer off course if you’re not careful, which is why having a pre-written outline to follow will keep you on track. If you plan this out before you begin writing you’ll find the whole process much easier to manage. If you don’t feel confident enough to write it yourself you can hire a ghostwriter to do it for you; there are plenty of sites online where you can hire a freelancer for a fixed fee that you decide on. This gives you complete control over the project.
Incidentally the word ‘e-book’ can be somewhat misleading for newbies to the business. An e-book can indeed be a hundred pages or more long, but it can also be no more than a dozen pages or so. The price for a shorter e-book will of course be lower, but it is still more than you might think given the length of the book itself.
Of course you need to think about more than just the e-book if you want to sell plenty of copies of it. You need to get the word out, and you need to have a great mini website to show it off. These mini websites are really single page sites which promote your e-book in a long sales letter. You would do well to spend as much time writing the sales letter as you did the e-book itself, since it has a very important job to do.
First off you need a stunning headline that will grab the attention. You need to really sell this to everyone who lands on your website so don’t be afraid to shout about the benefits of your e-book! You’ll notice I said benefits there and not features; that’s because the benefits will tell your readers what your book will do for them. That’s a very important point to understand since it could make the difference between getting a reasonable amount of sales and being buried under an avalanche of them!
Think about your price carefully too. Don’t be greedy – but at the same time don’t go too low either. You want to give an impression of quality. Do some research and see what similar titles in your subject area are selling for.
You can also sell more copies by offering bonuses along with the e-book itself. Could you write a number of special reports as well, each one a few pages long, which relate to the subject of your main book? Anything like this will encourage still more people to buy from you rather than going elsewhere for a similar title.
The ultimate goal for you should be to write a series of e-books which each have their own website to sell from. When you write each sales letter be sure to include plenty of keywords and phrases to attract a greater volume of search engine traffic to your site. Pick a good and relevant domain name too – it will help to draw in more people.
The hardest step is in writing that first e-book. Once you’ve got going and you’ve had some experience you’ll start writing them faster, picking better titles and subjects, and selling more copies as a result. Before you know it you’ll have a great business on your hands.
If you’d like to comment on this piece, please leave your message using the form below. Then get writing – your first e-book is there, you just have to get it out.
مکمل تحریر >>

How To Make Money With Google Adsense



If you have a website or a blog, you should definitely sign up for Google Adsense. It’s one of the few programs you can truly ‘set and forget’ – once it’s there you don’t really need to do much else with it.
But there are ways and means to maximize your income from Google Adsense, and as you get to know more about it you can start to generate a decent income from it that will keep rolling in month after month. It’s a true passive income, which is why so many people are using it.

Most people have heard of Google Adsense, but not everyone understands exactly how to use it to its best advantage. So we’ll start with how to use it in its most basic sense and then progress to the more advanced benefits you can get from the program.

Basically if you have a website or blog you can sign up for a free account at Google Adsense and start putting contextual ads on your website. What do I mean by contextual? It means quite simply that the ads which appear on your site will be relevant to your content. So let’s say for example that your website is about tropical fish. The Google ads will then be related to tropical fish in some way. And because of the information that you give to Google, they will also display adverts that are relevant to your area. So if you are based in the UK the ads that appear will be relevant to UK buyers; if your site or business is based in Australia the ads will appeal to Australian buyers.
All of this is carefully worked out for you in order to attract the maximum click through possible for your website and your ads. Every time someone clicks on an ad you will get a few cents into your Adsense account, so it makes sense that the more attractive and relevant your ads are to your visitors, the more money you will make.

Let’s have a look at the appearance of your ads now, since this can affect the amount of click throughs you get. You can choose the color and borders of your ads to fit right in with the color scheme on your site if you wish, but it’s worth experimenting with having no borders at all around your adverts since this makes them blend in with your content more seamlessly and may encourage more click throughs in a subtle but effective manner.

However well you integrate Google Adsense into your current blog or website though, there is obviously a limit to the amount of money you can make from one site. If you get thousands of people visiting your site every day then you can expect to get a good income from it but many people don’t get this number of visitors and that’s where you need a separate strategy to try and up your numbers.
In this case you can go to the advanced level of Adsense income and think about starting several sites, all based around a different yet popular subject. You should think of these essentially as being content sites, since they are often chock full of articles and useful content which is carefully keyworded to attract plenty of search engine traffic on that particular subject. The Adsense ads are then placed in the optimum positions to achieve the best click through (the Adsense pages will give you ideas on where to position them but it’s worth experimenting to see what works best for you), and the site goes live for people to find and read through.

You can also insert affiliate links for products into these sites in order to gain even more income if you wish, but they are often known as Adsense sites simply because they are set up to attract visitors and click throughs on a specific subject.

Some people end up with dozens of sites like this, and the beauty of them is that once they are built and you have bought your domain name and hosting plan you don’t really need to do too much with them except for promote them. Updating them fairly regularly is good if you want to get to a higher position in the search engine results though, which will gain you more visitors as a result.
You can also keep your site updated more regularly (and encourage repeat visitors) by inserting RSS feeds of news stories related to the subject of your website. Anything that will get people returning to read more – and possibly click on more ads as a result – is worth a try.

One final note here – choose the subjects of your Adsense sites wisely. It’s tempting to go for whatever is in the news at the moment, but once the stories die down so will your traffic. You want something that people will always want to know about – saving money, getting a better job, earning more, and various other more personal subjects such as skin care and successful dating for example. There are plenty of options to choose from; you just need to get your thinking cap on to find them.
In short the best place to start making money from Google Adsense is to integrate it into your existing website or blog. As you gain experience and discover the best ways to use it you can start thinking about adding extra sites into the mix. You might end up being an Adsense guru and raking in plenty of money for very little work indeed. That’s the best thing about it – the ‘set and forget’ benefit that keeps on working even when you’re not.

If you enjoyed this article or have any questions or comments about it, please leave them by using the form below. Once you’ve done that it will be time to visit Google’s Adsense site to get started! Good luck
مکمل تحریر >>

صحت برقرار رکھنے کے لئے چند اقدامات

عالمی ادارہ صحت کے مطابق انسان اپنی صحت سے متعلق مندرجہ ذیل چند باتوں کا خیال رکھ کر بہت سی پیچیدہ اور جان لیوہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔

٭ ہفتے میں 4 سے 5 مرتبہ 45 سے 60 منٹ کی ورزش دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔

٭ شوگر کے مریض دن میں کم از کم 60 منٹ پیدل چلیں ۔

٭ ورزش کرنے کے عمل کو اعتدال کے ساتھ انجام دیں تاکہ حد سے زیادہ سانس نہ پھولے ۔

٭ کسی بھی ایسی ورزش سے پرہیز کریں جو جسمانی دردوں کا باعث بنے ۔

٭ مناسب اور معیاری خوراک کا استعمال کریں جو حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہو ۔

٭ خوراک میں دودھ ، پھل اور سبزیاں زیادہ استعمال کریں ۔

٭ تیل اور گھی میں تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں تاکہ کلسٹرول کی زیادتی ، دل اور معدہ کی بیماریوں سے بچا جا سکے ۔

٭ خوراک میں لال مرچ کا استعمال بے حد کم کریں اور نمک بھی کم مقدار میں استعمال ہو تو بہتر ہے ۔

٭ رات کو سونے سے قبل ایک سے دو گلاس پانی پینے کو اپنا معمول بنائیں ۔

٭ رات کا کھانا سورچ غروب ہونے کے فورا بعد کھانے کی کوشش کریں ۔

کمزور اور عمر رسیدہ افراد کے لیۓ ھدایات

٭ زیادہ دیر کے لیۓ جھک کر کام کرنے سے پرہیز کریں ۔

٭ نماز پڑھنے میں اگر دشواری ہو تو نماز ادا کرنے کے لیۓ کرسی کا استعمال کریں ۔

٭ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر یا چونکڑی مار کر مت بیٹھیں ۔

٭ استعداد سے زیادہ وزن اٹھانے سے پرہیز کریں ۔

٭ زمین پر بیٹھنے کی بجاۓ مناسب بلند کرسی کا استعمال کریں ۔

٭ باتھ روم میں کموڈ استعمال کریں تاکہ گھٹنوں کے امراض سے بچا جا سکے ۔

٭ چھینک لیتے ہوۓ اور کھانسی کرتے وقت ضرورت سے زیادہ زور لگانے کی کوشش ہرگز نہ کریں ۔

٭ ناہموار اور پھسلن والی جگہوں پر مت جائیں کیونکہ ہڈیاں کمزور ہونے کی وجہ سے گرنے کے باعث ہڈیاں ٹوٹ سکتی ہیں ۔

٭ گھٹنوں کے مریض اپنی ران کے پھٹوں کی ورزش پاؤں پر وزن باندھ کر باقاعدگی سے کریں ۔ ایسی ورزش آپ کے درد کو 60 سے 70 فیصد تک کم کر سکتی ہے ۔

٭ موٹے افراد اپنے وزن کو کم کرنے کی کوشش کریں ۔
مکمل تحریر >>

گاجر جوس کے انسانی صحت کے لئے فوائد

ہم سب یہ جانتے ہیں کہ گاجر آنکھوں کے لیے مفید ہے کیوں کہ اس میں بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے تاہم دنیا بھر میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاجر میں دیگر فوائد بھی موجود ہیں جن کا ذکر عام طور پر کم ہی سننے کو ملتا ہے۔

دل اور ہاضمے کیلئے مفید: گاجر میں کیروٹینوئڈ شامل ہوتا ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ دل کے امراض کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گاجر فائبرکا بہترین ذریعہ ہے جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے جبکہ ہاضمے کے لیے بھی ضروری ہے۔ گاجر ڈائریا، قبض اور پیچش جیسی بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔

کینسر سے بچاؤ اور جلد بڑھاپے کو روکنا: گاجر میں بڑی تعداد میں اینٹی اوکسیڈینٹس ہوتے ہیں جن سے خلیات کی عمر بڑھنے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ اینٹی اوکسیڈینٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کینسر سے بچانے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں اور الزائمر جیسی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔ 2011 میں یونیورسٹی آف شیفیلڈ میں ہونے والے ایک مطالعے کے مطابق گاجر میں پولی اسیٹیلین نامی کمپاؤنڈ شامل ہوتا ہے جو لوکیمیا، کو ہونے اور اس کو بڑھنے سے کو روکتا ہے۔

خون کی کمی دور کرنا: گاجر میں بڑی تعداد میں آئرن ہوتا ہے جس کے باعث اسے خون کی کمی کا شکار افراد کو تجویز کیا جاتا ہے۔ گاجر جوڑوں کے درد، گٹھیا اور گاؤٹ جیسی بیماریوں کا علاج یا ان کی شدت کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

جلد کیلئے بہترین: گاجر میں ویٹامن اے ہوتا ہے جو چمک جلد کی ضمانت ہے۔ اس کے علاوہ گاجر سے بنے فیشل ماسک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فوری طور پر چہرے کی رنگت بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے۔








مکمل تحریر >>

نیند کے11 حیرت انگیز فوائد

رات کی اچھی نیند کس کے دل کو نہیں بھاتی، یہ نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی، مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔اچھی نیند کے ایسے ہی فوائد گزشتہ دنوں موقر جریدے ’’ہفنگٹن پوسٹ‘‘ میں شائع ہوئے،جن کو جاننا یقیناً آپ کیلئے حیرت انگیز ثابت ہوگا: بہتر یادداشت نیند کے دوران آپ کا ذہن حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مصروف ہوتا ہے، سونے کے دوران ذہن آپ کی ان یادوں یا مشق کی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے جو آپ جاگنے کے دوران سیکھتے ہیں۔ نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو مناسب نیند سے جاگنے کے بعد آپ کی کارکردگی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے۔ طویل زندگی بہت زیادہ یا بہت کم نیند زندگی کا دورانیہ کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ 2010ء کی ہاورڈ یونیورسٹی کی 50 سے 79 سال کی عمر کی خواتین پر ہونے والی تحقیق کے مطابق جو خواتین رات کو 5 گھنٹے سے کم یا 7 گھنٹے سے زیادہ سوتی ہیں ان میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے، جس کی ابھی کوئی وجہ تو واضح نہیں ہوسکی تاہم ایک اندازاً ہے کہ اس سے جسمانی نظام میں آنے والی تبدیلیاں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ سوجن یا ورم نہ ہونا جسمانی ورم امراض قلب، فالج، ذیابیطس، جوڑوں کے امراض اور جلد بڑھاپے کا سبب بن سکتی ہے۔ امریکہ کی ایموری یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے کم نیند لیتے ہیں ان کے خون میں جسمانی ورم کا سبب بننے والے پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کا نتیجہ دل کے دورے کی صورت میں نکلتا ہے۔ تخلیقی صلاحیت بڑھنا ہاورڈ یونیورسٹی اور بوسٹن کالج کی ایک مشترکہ تحقیق کے مطابق رات کی میٹھی نیند کے بعد اگر مصوری یا کچھ لکھنے کا کام کیا جائے تو آپ کا ذہن تخلیقی اعتبار سے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے، کیونکہ سونے کے دوران دماغ یادداشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ انہیں ری اسٹرکچر بھی کرتا ہے جس کا نتیجہ تخلیقی صلاحیت میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔ کامیابی کا حصول اگر آپ ایک کھلاڑی ہیں تو جو سب سے آسان چیز آپ کی کارکردگی کو بہتر بناسکتی ہے وہ ہے نیند۔ کچھ عرصے قبل امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو فٹ بالر 7 سے 8 ہفتے تک رات بھر 10 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں ان کی اوسط کارکردگی اور سٹیمنا میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ٹینس اور تیراکی کے کھلاڑیوں میں بھی اسی طرح کے مثبت اثرات تحقیق کے دوران دیکھے گئے جس کے بعد محققین نے اسے ہر طرح کے کھیل کیلئے بہترین طریقہ کار قرار دیا۔ تعلیمی کارکردگی میں بہتری 10 سے 16 سال کی عمر کے ایسے بچے جن کی نیند کا دورانیہ کم ہو یا کسی قسم کے عارضے جیسے سانس کی تکلیف یا خراٹوں وغیرہ کا شکار ہو انہیں دوران تعلیم توجہ مرکوز کرنے اور سیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ طبی جریدے’’ سلیپ‘‘ میں 2010ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ناکافی نیند کا نتیجہ امتحانات کے خراب ترین نتائج کی صورت میں نکلتا ہے۔ تیز تر ردعمل نیند کی کمی بچوں میں آٹزم جیسی علامات کا سبب بن سکتی ہے اور وہ کسی چیز پر تیز ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ایک امریکی جریدے ’’ پیڈیاٹرکس ‘‘کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 7 سے 8 سال کے وہ بچے جو رات کو 8 گھنٹے کی نیند نہیں لیتے وہ مشتعل اور غیر مستقل مزاج شخصیت کے حامل ہوجاتے ہیں۔ صحت مند جسمانی وزن اگر آپ جسمانی وزن میں کمی کیلئے ڈائٹنگ کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو آپ کو جلد سونے کو بھی اس میں شامل کرنا ہوگا۔ شکاگو یونیورسٹی کے محققین کے مطابق جو لوگ مناسب وقت تک سوتے ہیں ان کے جسمانی وزن میں ایسے افراد کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ کمی دیکھنے میں آتی ہے، جو نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔تحقیق کاروں کے بقول کم سونے سے لوگوں کو بھوک بھی زیادہ لگتی ہے اور وہ فاسٹ یا جنک فوڈ استعمال کرکے اپنے وزن کو بڑھا لیتے ہیں۔ تناؤ میں کمی جب بات ہو تناؤ کی ،تو نیند کا ذکر بھی ضرور ہوگا کیونکہ یہ دونوں دل کی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مناسب نیند سے ذہنی تناؤ کی شرح بھی کم ہوتی ہے اور لوگ اپنے بلڈ پریشر کو زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ نیند کولیسٹرول لیول پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جو انہیں امراض قلب سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ حادثات سے بچاؤ امریکہ کی نیشنل ہائی ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق کم نیند ذہن کو تھکا دیتا ہے جس کا نتیجہ جان لیوا گاڑیوں کے حادثات کی صورت میں نکلتا ہے، بلکہ ایسے ڈرائیور کی شاہراؤں پر کارکردگی الکحل استعمال کرنے والے افراد سے بھی بدتر ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایک رات کی کم نیند بھی ڈرائیونگ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مایوسی یا ڈپریشن سے بچاؤ بہترین نیند ہماری مجموعی شخصیت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے کیونکہ کم سونے سے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رات کی بہتر نیند سے کسی بھی معاملے میں مایوسی کے شکار افراد کی ذہنی حالت مستحکم ہے اور وہ ذہنی انتشار کی کیفیت سے باہر نکل آتے ہیں۔
مکمل تحریر >>

سافٹ ڈٖرنک کے شوقین کے لیے انتہائی تشویشناک تحقیق



سیول:  گیس والے مشروبات مثلاً سافٹ ڈرنک اور خصوصاً کولا مشروبات کے صحت کیلئے نقصانات کسی تعارف کے محتاج نہیں اور ان میں تازہ ترین اضافہ یہ دریافت ہے کہ گیس والے مشروبات جس کین میں بند کئے جاتے ہیں اس کی اندرونی سطح پر لگا کیمیکل بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔سیول نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ شیشے کی بوتل کے برعکس دھات سے بنائے گئے کین کی اندرونی سطح پر Bisphenol A نامی کیمیکل لگایا جاتا ہے جسے مختصراً BPA کہا جاتا ہے۔ نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مادہ مشروب میں شامل ہو جاتا ہے اور جب تحقیق میں شامل 60 افراد کو دن میں دوبار کین سے مشروب پلانے کے بعد ان کے پیشاب کا تجزیہ کیا گیا تو اس میں BPA کی مقدار میں 1600 فیصد اضافہ ہو چکا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قدر زیادہ اضافہ نہ صرف بلڈ پریشر کو نقصان دہ حد تک بڑھا دیتا ہے بلکہ یہ دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور اگر کوئی پہلے سے دل کا مریض ہے تو اس کیلئے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے میگرین، موٹاپا، ذیابیطس،بانجھ پن، ہارٹ اٹیک اور کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ شیشے کی بوتل سے مشروب پینے والوں میں یہ مسائل نہیں پائے گئے البتہ کولا مشروب کے نقصانات بدستور دیکھے گئے
مکمل تحریر >>

عام آلو وزن کم کرنے کے لئے بڑی افادیت رکھتا ہے‘ جدید تحقیق


 

اسلام آباد: سائنسدانوں کی جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ عام آلو وزن کم کرنے کے لئے بڑی افادیت رکھتا ہے۔ آلو جو کاربوہائیڈریٹ کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور پولی فینانس کا خاص خصوصیت کا باعث وزن میں کمی کیلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے آلو سے وزن کم کرنے کے تجربات چوہوں پر کئے اور 10 ہفتے بعد ان چوہوں کے وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی اور ان کا وزن 25 گرام سے کم ہو کر 16 گرم ہو گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق انسانوں اور چوہوں میں خوراک جسم میں ایک طرح کے اثرات مرتب کرتی ہے اور آلوؤں سے وزن کم کرنے کے لئے مزید تجربات جاری ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روزانہ 30 آلوؤں کے خاص مرکب کے استعمال سے وزن کم کرنے کے نمایاں اثرات سامنے آئے ہیں اور اس سلسلے میں خواتین اور مردوں کے وزن میں کمی کے لئے مناسب مقدار میں ایسے مرکب کا استعمال بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔
مکمل تحریر >>

چلغوزہ، کینسر اور دل کے امراض کےلئے نہایت مفید

کراچی: ماہرین کہتے ہیں کہ چلغوزے میں موجود اجزا کینسر اور دل کے امراض سے بچاتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق چلغوزے میں موجود کیلیشم فاسفورس اور آئرن انسان کو نہ صرف دل کے امراض کے ساتھ کینسر جیسے موذی مرض سے تحفظ دیتے ہیں بلکہ ان کو کھانا بصارت کے لئے مفید ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق چلغوزے کے کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے جبکہ تھکان اور دباو کو دور کرنے کے لئےبھی چلغوزہ نہایت کار آمدہے۔
مکمل تحریر >>

میٹھا بھی کھائیں اور وزن بھی گھٹائیں

لندن: وہ انوکھا طریقہ جس کے ذریعے آپ میٹھا بھی کھاتے رہیں اور وزن بھی کم ہوتا رہے۔ امپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کو گلوکوز نامی میٹھا توانائی پہنچاتا ہے اور جب گلوکوز کی کمی ہوتی ہے تو میٹھا کھانے کو دل چاہتا ہے، اگر آپ کھانے سے پہلے میٹھا کھالیں تو دماغ میں گلوکوز کی ناس نامی پروٹین کا لیول کم ہو جاتا ہے اور دماغ دیگر کھانے کا حساب رکھنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔ اب اگر آپ کھانا کھائیں گے، تو دماغ آپ کو بروقت بتا دے گا کہ آپ نے کب کھانا بند کرنا ہے اور یوں آپ ہمیشہ مناسب مقدار میں کھانا کھائیں گے
مکمل تحریر >>

موسم سرما میں گاجر کا کریں بھرپور استعمال

گاجر میں پائے جانے والے بہت سے غذائی اجزاء ہمارے جسم کے لئے فائدہ مند ہیں. گاجر وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے. آپ اگر باقاعدگی سے گاجر کا استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے جسم کی resistance صلاحیت کو بڑھا دیتا ہے. موسم سرما میں گاجر بھرپور مقدار میں دستیاب ہوتا ہے، اس لئے جتنا ہو سکے گاجر کا استعمال کرنا چاہئے. موسم سرما میں گاجر کا حلوہ، سبزی یا ترکاریاں کے طور پر گاجر کھایا جاتا ہے. مزیدار ہونے کے علاوہ گاجر آپ کی صحت کا بھی پورا خیال رکھتا ہے. خون کی کمی ہو یا آنکھوں کی کمزور روشنی، گاجر ان سب مسائل سے نجات دلاتا ہے. گاجر وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے جو Skin کوخشک سے نجات دلاتا ہے. ساتھ ہی گاجر کا جوس پینے سے داغ-دھبوں دور ہوتے ہیں. داغ-دھبوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے آپ گاجر کو پسكر لگا بھی سکتے ہیں.
مکمل تحریر >>

صبح سویرے گر م پانی میں لیموں اور شہد ملا کر پینے کے انسانی صحت پر جادوئی اثرات





لیموں پانی کے فوائد کے متعلق تو آپ نے بہت سنا ہوگا لیکن اگر آپ پانی کو نیم گرم کرلیں، اس میں آدھا لیموں نچوڑ لیں اور تھوڑا سا شہد بھی ڈال لیں اور اس مشروب کو صبح نہار منہ پئیں تو اس کے فوائد کا شمار ممکن نہیں۔



چند اہم فوائد جو آپ کو اس مشروب سے حاصل ہوں گے درج ذیل ہیں۔



1 ۔لیموں اور شہد میں پائے جانے والے الیکٹرولائٹ، پوٹاشیم، کیلشیم اور میگنیزیم جسم کو تروتازہ کرتے ہیں اور پانی کی کمی فوراً پوری ہوجائے گی۔
2 ۔جوڑوں اور پٹھوں کا درد غائب ہوجائے گا۔
3 ۔نظام انہظام بہتر ہوجائے گا۔
4 ۔جسم میں خامروں کی بہتات ہوجاتی ہے۔
5 ۔جگر کی صفائی ہوجائے گی۔
6 ۔گلے کے انفیکشن اور سوزش سے نجات مل جاتی ہے۔
7 ۔آنتیں صاف ہوجاتی ہیں۔
8 ۔جسم میں بیماری سے بچانے والے اینٹی آکسیڈنٹ پیدا ہوتے ہیں۔
9 ۔عصبی نظام مضبوط ہوتا ہے اور ڈپریشن اور ذہنی دباﺅ سے نجات ملتی ہے۔
10 ۔خون کی شریانوں کی صفائی ہوتی ہے۔
11 ۔بلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے۔
12 ۔یہ مشروب جسم میں PH کا لیول بڑھاتا ہے جس سے بیماریوں کی روک تھام ہوتی ہے۔
13 ۔وٹامن سی کی مدد سے جلد صاف اور صحتمند ہوجاتی ہے۔
14 ۔یورک ایسڈ تحلیل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑوں کے درد سے نجات ملتی ہے۔
15 ۔یہ حاملہ ماﺅں کیلئے بہت ہی مفید ہے، یہ ماں کو وائرس اور فلو سے بچاتا ہے اور بچے کی ہڈیاں اور عصبی نظام خصوصاً دماغ کو مضبوط بناتا ہے۔
16 ۔سینے کی جلن ختم ہوجاتی ہے۔
17 ۔گردے اور پینکریاز کی پتھری تحلیل ہوجاتی ہے۔
18 ۔لیموں کا پیکٹن فائبر وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔



19 ۔دانت کے درد اور مسوڑھوں کے مسائل کا خاتمہ ہوتا ہے۔
20 ۔لیموں کی الکلی خصوصیات کینسر کے خطرات کو کم کردیتی ہیں۔

مکمل تحریر >>

Ads

Google Translator

Blogger Tips And Tricks|Latest Tips For BloggersFree BacklinksBlogger Tips And Tricks
English French German Spain Italian Dutch Russian Portuguese Japanese Korean Arabic Chinese Simplified
Powered By google

BidVertiser